انجینئرز نے بید کی جگہ بانس سے ’انقلابی کرکٹ بیٹ‘ ایجاد کرلیا

ویب ڈیسک  پير 10 مئ 2021
اگر کرکٹ کے عالمی اداروں سے منظوری مل گئی تو اس بیٹ سے دنیائے کرکٹ میں ایک نیا انقلاب برپا ہوجائے گا۔ (تصاویر: کیمبرج یونیورسٹی)

اگر کرکٹ کے عالمی اداروں سے منظوری مل گئی تو اس بیٹ سے دنیائے کرکٹ میں ایک نیا انقلاب برپا ہوجائے گا۔ (تصاویر: کیمبرج یونیورسٹی)

کیمبرج، برطانیہ: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روایتی طور پر بید کی جگہ بانس سے کرکٹ بیٹ بنایا جائے تو وہ نہ صرف کم خرچ بلکہ کئی لحاظ سے بہتر بھی ہوگا۔

واضح رہے کہ تقریباً 200 سال سے کرکٹ بیٹ کی تیاری میں بید کی لکڑی استعمال کی جارہی ہے جو ایک معیار کا درجہ رکھتی ہے۔ تاہم کرکٹ کا شوق رکھنے والے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جہاں کرکٹ سے متعلق بہت ساری چیزوں نے ترقی کرلی ہے، وہیں کرکٹ بیٹ کو بھی خوب سے خوب تر بنانے کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔

اسی سوچ کے تحت کیمبرج یونیورسٹی میں ’’سینٹر فار نیچرل مٹیریل انوویشن‘‘ کے درشیل شاہ، بین ٹنکلر اور مائیکل ریمیج نے بانس سے کرکٹ بیٹ تیار کیا ہے جو بید کے روایتی کرکٹ بیٹ کے مقابلے میں نہ صرف ہلکا، ماحول دوست اور پائیدار ہے بلکہ کم خرچ بھی ہے، جو غریب ممالک میں کرکٹ کے فروغ میں بہتری لا سکے گا۔

بانس والے کرکٹ بیٹ کی مضبوطی اور پائیداری جانچنے کےلیے خردبینی تجزیئے، ویڈیو کیپچر ٹیکنالوجی، کمپیوٹر ماڈلنگ، کمپریشن ٹیسٹنگ، سطح کی مضبوطی اور ارتعاشات (تھرتھراہٹوں) سے متعلق آزمائشوں سے استفادہ کیا گیا۔

آن لائن تحقیقی مجلے ’’دی جرنل آف اسپورٹس انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ بانس سے بنایا گیا کرکٹ بیٹ، بید والے کرکٹ بیٹ کے مقابلے میں دباؤ برداشت کرنے کی تین گنا زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ روایتی کرکٹ بیٹ کے مقابلے میں بانس والے کرکٹ بیٹ زیادہ پتلے اور ہلکے رکھتے ہوئے اسی قدر مضبوط بنائے جاسکیں گے۔

ہلکے پھلکے کرکٹ بیٹ سے ٹکرانے کے بعد گیند بھی زیادہ تیزی سے حرکت کرے گی، یعنی میچ کے دوران چوکوں اور چھکوں کا امکان بھی زیادہ ہوجائے گا۔

تیاری کے دوران بیٹ کی سطح مضبوط بنانے کےلیے پانچ گھنٹے کی خصوصی کارروائی کے بعد بانس والے بیٹ کی سطح میں آنے والی مضبوطی، بید والے بیٹ کے مقابلے میں دگنی دیکھی گئی۔

بانس کے پروٹوٹائپ بیٹ میں اہم ترین چیز اس کا ’’سویٹ اسپاٹ‘‘ ہے، جہاں سے ٹکرانے والی گیند سب سے زیادہ رفتار سے واپس پلٹتی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بانس والے کرکٹ بیٹ کا سویٹ اسپاٹ نہ صرف روایتی بیٹ کے مقابلے میں بڑا ہے بلکہ اس کی کارکردگی بھی بید کے کرکٹ بیٹ سے 19 فیصد زیادہ ہے۔

جہاں تک ماحول دوست ہونے کا تعلق ہے تو بید کا درخت 10 سے 15 سال میں اس قابل ہوتا ہے کہ اس سے کرکٹ بیٹ بنانے کےلیے لکڑی حاصل کی جاسکے۔

اس کے برعکس، بانس کا درخت بہت تیزی سے بڑھتا ہے اور صرف چند ماہ میں اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ اس سے کرکٹ بیٹ بنایا جاسکے۔ یعنی بانس سے کرکٹ بیٹ کی تیاری میں ماحولیاتی وسائل پر بھی دباؤ نہیں پڑے گا۔

یہ بیٹ ایجاد کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرکٹ کی دنیا میں یہ ایک انقلابی اضافہ ثابت ہوسکتا ہے۔ لیکن اس بات کا فیصلہ آئی سی سی اور دوسرے متعلقہ عالمی اداروں سے منظوری مل جانے کے بعد ہی کیا جاسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔