- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
کبھی کشتی، کبھی طیارہ اور بجلی سے اڑنے والا سی گلائیڈر
بوسٹن: اسے آپ کشتی کہہ سکتے ہیں اورطیارہ بھی قرار دے سکتے ہیں جو بجلی سے پرواز کرنے والا اب تک سب سے تیزرفتار سمندری بحری جہاز ہے۔
بوسٹن کی ریجنٹ نامی کمپنی کے مطابق سی گلائیڈر 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔ اب تک تیار کی جانے والے برقی طیارے کے مقابلے میں یہ دوگنا تیزرفتار ہے۔ لیکن یہ نہ بھولیے گا کہ یہ ایک کشتی بھی ہے۔
ریجنٹ کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ان کی ’نئی برقی سواری کے لیے اب تک 465 ملین ڈالر کے آرڈر مل چکے ہیں۔ سی گلایئڈر طیاروں جیسا متحرک اور برق رفتار ہے جبکہ اس میں پرتعیش کشتی جیسی سہولیات موجود ہیں۔ یوں پہلی مرتبہ اڑن کشتی مناسب قیمت پر فراہم کی جارہی ہے ۔ توقع ہے کہ اس سے بحری نقل و حمل میں انقلاب آجائے گا۔‘
اس سواری کو گراؤنڈ افیکٹ وھیکل ( جی ای وی) کا نام دیا گیا ہے۔ اپنی ڈیزائن کے تحت یہ پانی سے گویا لگ کر پرواز کرتا ہے۔ اس طرح پانی کی سطح اور ہوائی دباؤ کے درمیان ایک گدا سا بن جاتا ہے جس سے طیارے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
اگرچہ جی ای وی کا پہلا تصور 1960 کے عشرے میں پیش کیا گیا تھا۔ پہلے روس نے ایکرانوپلین بنایا جو 600 ٹن وزن لے کر 310 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک اڑ سکتا تھا۔ اس کے بعد سنگاپور نے ایئرفش نامی سمندری طیارہ بنایا ۔ تاہم ریجنٹ کا سی گلائیڈر بہت جدت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے ۔ سب سے اہم شے اس کا برقی پروپلشن سسٹم ہے جس میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
یہ بہت آسانی سے ٹیک آف اور لینڈنگ کرتا ہے جس کی بنا پر دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں کی جانب سے بھی آرڈر ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔