- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
وسیم اختر سمیت 7 ایم کیو ایم رہنما اشتعال انگیز تقاریر کے 21 مقدمات میں بری
کراچی: اشتعال انگیز تقاریر کے 21 مقدمات میں ایم کیو ایم رہنما بری کردیے گئے۔
کراچی کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے 21 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی جانب سے دائر بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی 21 مقدمات میں بریت کی درخواست منظور کرلی۔
بری ہونے والے رہنماؤں میں رؤف صدیقی، فاروق ستار، وسیم اختر، خواجہ اظہار، سلمان مجاہد اور دیگر شامل ہیں۔ ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے مقدمات درج تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اشتعال انگیز تقریر کیس؛ فاروق ستار، خواجہ اظہار، وسیم اختر اور دیگر بری
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 7 ملزمان بری ہوئے ہیں، گزشتہ 6 سالوں سے مقدمہ چل رہا تھا، جو صرف تالیاں بجانے اور تقریر کروانے کا تھا، ہمارے خلاف اسی پسِ منظر کے دیگر مقدمات بھی ختم ہونے چاہئیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ 2016 میں اپنی پالیسی واضح کی، ہم تو الگ ہوگئے لیکن ان مقدمات کے ذریعے ہمیں اسی سے جوڑا جارہا ہے، اب لاپتہ گم شدہ کارکنان اور بے گناہ کارکنان کو باہر آنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔