- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
کیا آپ پلاسٹک سے بنی ونیلا آئس کریم کھانا پسند کریں گے
ایڈن برگ: اگر آپ کو ایسی آئس کریم کھانے کا کہا جائے جس میں ذائقہ پلاسٹک فضلے کے مرہون منت ہو تو آپ کا کیا ردعمل ہوگا؟ سائنس دان جنیاتی انجینئرڈ بیکٹریا کے ساتھ پلاسٹک فضلے کو ونیلا فلیوز میں تبدیل کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں۔
تحقیقی سائنسی جریدے گرین کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کے بارےمیں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ونیلا ذائقہ اور خوشبو ایک مرکب ’ وینیلائن‘ سےبنتا ہے جسے قدرتی طور پرونیلا کے بیجوں سے ایکسٹریکٹ (نکالا) کیا جاتا ہے، جب کہ یہ ذائقہ مصنوعی طور پر بھی بنایا جاتا ہے۔ 85 فیصد وینیلائن کو رکازی ایندھن( فوسلز فیول) سے حاصل ہونے والے کیمیکل سے بنایا جاتا ہے۔
کھانوں، کاسمیٹک، ادویہ سازی، جڑی بوٹی مار ادویات میں وینیلائن کے بڑھتے ہوئے استعمال سے اس کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور 2025 تک اس کی سالانہ طلب 65 ہزار ٹں تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ وینیلائن کی اس طلب کو دیکھتے ہوئے سائنس دانوں نے پلاسٹک فضلے کو وینیلائن میں تبدیل کرنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ استعمال کیا، جس سے اس کیمیکل کی طلب کو پوری کرنے کے ستھ ساتھ پلاسٹک سے ہونے والی آلودگی میں بھی کمی واقع ہوگی۔
اس نئے طریقے میں یونیورسٹی آف ایڈن برگ کے محققین نے جنیاتی طور پر تبدیل شدہ E. coli بیکٹریا کو ٹیراپیتھلک ایسڈ کو وینیلائن میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹیراپیتھلک ایسڈ اور وینیلائن کی کیمیائی ترکیب بہت حد تک یکساں ہے اورانجینئرڈ بیکڑیا صرف ایک ہی کاربن بیک بون کے ساتھ جڑے ہائیڈروجن اور آکسیجن کے نمبروں میں معمولی تبدیلی کے لیے ضروری ہے۔
اس طریقے میں سائنس دانوں نے جنیاتی انجینئرڈ بیکٹریا کو ایک دن کے لیے ٹیراپیتھلک ایسڈ کے ساتھ 37 ڈگری درجہ حرارت پر رکھا، جس سے 79 فیصد ٹیراپیتھلک ایسڈ وینیلائن میں تبدیل ہوگیا۔
اب وہ دن دور نہیں جب آپ پلاسٹک کے فضلے سے بنی ونیلا آئس کریم اور دیگر اشیا کو مزے سے کھا کر دنیا بھر میں پلاسٹک فضلے میں کمی کے لیے اپنا کردارادا کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔