- لانگ مارچ، توڑپھوڑ کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
کہنی پر اچانک چوٹ سے کرنٹ کیوں لگتا ہے، ماہرین نے وجہ بتادی
کلیولینڈ: اگر آپ کی کہنی کسی چیز سے ٹکڑا جائے تو جان نکل جاتی ہے لیکن ہاتھ کے کسی دوسرے حصے سے کسی شے کےٹکرانے پر اتنی تکلیف کیوں نہیں ہوتی؟ طبی ماہرین نے اس سوال کا جواب تلاش کر لیا ہے۔
سائنس جریدے لائیو سائنس کے مطابق کہنی پر لگنے والی چوٹ زیادہ تکلیف اس لیے دیتی ہے کیوں کہ وہاں ہڈی نہیں بلکہ اعصاب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے اس جگہ کو ’ فنی بون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہلکی سی چیز بھی ٹکڑا جائے تو یہ فنی بون پورے بازو سے لے کر زبان تک برقی شاک کی لہریں بھیجتی ہے۔
اس بارے میں کلیولینڈ آرتھو پیڈک انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر ڈومینیک کنگ کا کہنا ہے کہ اس بات کو سمجھنے کے لیے انسانی جسم میں موجود بافتوں کے نظام کو دیکھنا ہوگا۔ سائنسی زبان میں فنی بون کو Ulner نس کے نام سے جانا جاتا ہے، جو کہ بازو کا بنیادی اعصاب ہے۔ یہ نس بازو میں کہنی سے کندھے تک موجود دو لمبی ہڈیوں کے درمیان موجود جھری کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی سے گردن تک سفر کرتی ہے۔ یہی Ulner نس انگلی کی نوک سے دماغ تک معلومات کے تبادلے کی ذمے دار بھی ہے، اسی نس کی بدولت ہم کسی چیز کو چھو کر محسوس کر سکتے ہیں۔
جب اعصاب آپ کے بازو میں موجود خالی جگہ میں سفر کرتے ہیں تو آپ کے بازو کی ہڈی اور ٹکرانے والی سخت سطح سے ٹکرا ؤ کے نتیجے میں اس نس پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے درد جیسا برقی شاک پیدا ہوتا ہے۔ کہنی میں پٹھوں اور چربی کی تہوں میں موجود یہ نس چوٹ لگنے پر درد کے سنگل کو پورے بازو اور دماغ تک بھیجتی ہے، جس سے تکلیف کا احساس پورے جسم کو جھنجھنا کر رکھ دیتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔