- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
عالمی طاقتیں افغانستان کے منجمد کیے گئے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کریں، پاکستان
نیویارک: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد منجمد کیے گئے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان ہاؤس نیویارک میں اقوام متحدہ کی کوریج پر مامور بین الاقوامی نشریاتی اداروں سے منسلک صحافیوں سے ملاقات کی، انہوں نے اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان کے نکتہ نظر کی وضاحت کے علاوہ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور صحافیوں کے سوالات کے جواب بھی دیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان شہریوں نے گذشتہ چار دہائیوں میں جنگ و جدل کا سامنا کیا ہے، اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے،عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، پر امن افغانستان پورے خطے کے مفاد میں ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے مختلف ممالک کے شہریوں، سفارتی عملے اور میڈیا نمائندگان کے انخلاء میں بھرپور معاونت کی، ہم گزشتہ چار دہائیوں سے اپنے محدود وسائل کے ساتھ عالمی برادری کی مالی معاونت کے بغیر 30 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں، ہماری معیشت مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی، اگر افغانستان میں صورتحال کشیدہ ہوتی ہے تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کے خطرے سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانوں کی مدد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، پاکستان دیگر ہمسایوں کی طرح افغانستان میں اجتماعیت کی حامل جامع حکومت کے قیام کا خواہاں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں مفاہمت کا عمل اجتماعیت کی حامل حکومت کے قیام کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجودہ تبدیلی کے دوران بہت سے مثبت پہلو بھی سامنے آئے، اس حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہے، طالبان رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے ابتدائی بیانات حوصلہ افزا ہیں، طالبان کی طرف سے جنگ کے خاتمے، عام معافی کے اعلان، بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات حوصلہ افزا ہیں، عالمی رائے کا احترام اور اپنے وعدوں کی پاسداری طالبان کے بہتر مفاد میں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے عالمی طاقتوں سے افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف آپ بحران کو روکنے کے لیے نئے سرے سے فنڈز جمع کر رہے ہیں اور دوسری جانب ان کے جو اثاثے ہیں وہ انہیں استعمال نہیں کر سکتے، اثاثے منجمد کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ عالمی طاقتیں اپنی پالیسی کا ایک بار پھر جائزہ لیں اور اثاثے غیر منجمد کرنے کے بارے میں سوچیں، افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی اعتماد سازی کیلئے اہم اقدام ہو سکتا ہے۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کاوشوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے،وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے بعد بھارت کو دعوت دی کہ اگر وہ ایک قدم امن کی جانب بڑھائیں گے تو ہم دو بڑھائیں گے لیکن بھارت نے اس پیشکش کو قبول کرنے کی بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر آئینی اقدامات کئے جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا، ہم امن کے خواہاں ہیں آج بھی بھارت کے پاس آپشن موجود ہے اگر وہ خطے میں قیام امن چاہتا ہے تو کشمیریوں پر جاری مظالم کو بند کرے اور 5 اگست جیسے غیر آئینی اقدامات کو واپس لے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔