پاکستان کا دورہ منسوخ کیے جانے پر برطانوی وزیراعظم انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے ناراض

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 24 ستمبر 2021
منسوخی سے قبل بورڈ، وزیراعظم آفس، دفترخارجہ ودیگرسے مشاورت ہوئی تھی، برطانوی میڈیا۔ فوٹو: فائل

منسوخی سے قبل بورڈ، وزیراعظم آفس، دفترخارجہ ودیگرسے مشاورت ہوئی تھی، برطانوی میڈیا۔ فوٹو: فائل

 لاہور: برطانوی اخبار ’’دی ٹائمز‘‘ کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کا دورہ منسوخ کیے جانے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے ناراض ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام نے ای سی بی کو شیڈول کے مطابق سیریز کھیلنے کیلیے کہا تھا، دورہ منسوخ کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور دیگر وزرا ناراض ہوئے، ان کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے پاک برطانیہ تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انگلش بورڈ نے پلیئرز یونین کے دباؤ میں آکر دورہ منسوخ کردیا کیونکہ وہ مختصر دورہ کے لیے کھلاڑیوں سے لڑائی نہیں چاہتا تھا۔ وزیراعظم اور سینئر وزراء  کا ماننا ہے فیصلے کے باعث انگلینڈ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے سے قبل انگلینڈ کرکٹ بورڈ ، وزیراعظم آفس، دفترخارجہ ، محکمہ ثقافت ، میڈیا اور کھیل کے حکام کے درمیان مشاورت ہوئی تھی جس میں گورننگ باڈی کی جانب سے منصوبہ بندی سے آگے بڑھنے پر زور دیا گیا۔ان درخواستوں کو نظر انداز کرنے اور کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر دورہ منسوخ کرنے کے بعد کے فیصلے نے وزراء کو مشتعل کر دیاہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق ان کا ماننا ہے کہ اس فیصلے نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے برطانیہ کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے جب وہ خاص طور پر اہم ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان سے نکالنے کیلئے بھر پور مدد فراہم کی جبکہ افغان جنگ میں ان کا ساتھ دینے والے افغانیوں کو بھی وہاں سے نکالا۔

دوسری طرف بورس جانسن نے موسم سرما کی ایشز سیریز کو بچانے کیلئے ذاتی مداخلت کی ہے جو کہ قرنطینہ کی سخت شرائط اور کھلاڑیوں کے اہل خانہ کیلئے کئے جانے والے انتظامات کے بارے میں خدشات کے باعث منسوخ ہونے کا خطرہ ہے۔

بورس جانسن کی آسٹریلین وزیراعظم سکاٹ موریسن کے ساتھ واشنگٹن میں ملاقات ہوئی جس دوران انہوں نے قوائد میں نرمی کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی۔

متعدد انگلش کھلاڑیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ٹیسٹ ٹور میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں جو کہ نومبر سے جنوری تک چلے گا ، اگر انہیں اور ان کے اہل خانہ کو حکومت کے منتخب کردہ ہوٹلز میں دو ہفتوں کا سخت قرنطینہ کرنا پڑا جیسا کہ آسٹریلیا میں نئے آنے والوں کیلئے ضروری ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔