- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
پرانے درد سے نجات دلانے والا ’ورچوئل رئیلیٹی‘ چشمہ
ورجینیا: امریکی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے ایک ایسے ورچوئل رئیلیٹی چشمے (وی آر ہیڈسیٹ) کی منظوری دے دی ہے جس کے استعمال سے مہینوں پرانا یعنی دائمی درد بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔
چند سال پہلے امریکی کمپنی ’اپلائیڈ وی آر‘ نے ’اِیز وی آر ایکس‘ (EaseVRx) کے نام سے ایک آلہ تیار کیا تھا جو مجازی حقیقت (ورچوئل رئیلیٹی) سے استفادہ کرتے ہوئے دائمی درد بہت کم کرنے میں مفید پایا گیا۔
’ایف ڈی اے‘ کے مطابق، ایک سال تک جاری رہنے والی طبّی آزمائشوں کے دوران یہ آلہ دائمی درد کے 60 فیصد مریضوں پر مؤثر ثابت ہوا ہے جبکہ اس کے استعمال سے مریضوں میں دائمی درد کی شدت اوسطاً 30 فیصد کم ہوئی۔
دائمی درد کے علاج میں اس آلے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ’ایف ڈی اے‘ نے اسے تجارتی پیمانے پر فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس طرح یہ دنیا کا وہ پہلا وی آر ہیڈسیٹ بھی بن گیا ہے جسے بالخصوص علاج کی غرض سے تجارتی طور پر تیار اور فروخت کیا جائے گا۔
دائمی درد اور مجازی حقیقت
واضح رہے کہ درد چاہے کسی بھی قسم کا ہو، لیکن اگر وہ چند ماہ تک مسلسل برقرار رہے تو اسے میڈیکل سائنس میں ’دائمی درد‘ (کرونک پین) کہا جاتا ہے۔ اس کی سب سے عام اقسام میں کمر کے نچلے حصے کا درد، سر میں درد، مائیگرین، گردن کا درد اور چہرے کے پٹھوں میں درد شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں 70 کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کے دائمی درد کا شکار ہیں جس کے علاج پر سالانہ 78 ارب امریکی ڈالر کے لگ بھگ خرچ کیے جارہے ہیں۔ اگر دائمی درد کی شدت میں اضافہ ہوجائے تو یہ موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ مجازی حقیقت (وی آر) کمپیوٹر پر بنایا گیا ایک ایسا منظر ہوتا ہے جو اگرچہ اصل نہیں ہوتا لیکن پھر بھی بالکل حقیقت کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
کمپیوٹر کی ترقی کے ساتھ ساتھ ’وی آر‘ آلات بھی سکڑتے سکڑتے ہیلمٹ اور چشموں جیسے ہیڈ سیٹس کی شکل اختیار کرچکے ہیں جنہیں آنکھوں پر پہنا جاسکتا ہے؛ اور پہننے کے بعد ان کی اسکرینوں پر ایک منفرد دنیا کا منظر ہمیں اپنے چاروں طرف دکھائی دینے لگتا ہے۔
مجازی دنیا صرف وی آر ہیڈ سیٹ کے اندر تک محدود ہوتی ہے لیکن ہیڈسیٹ پہننے والے کو ایسا لگتا ہے کہ وہ خود بھی اسی دنیا کا ایک حصہ بن گیا ہے؛ جو حقیقت سے بالکل مختلف اور منفرد بھی ہوسکتی ہے۔
کئی سال پہلے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ اگر مجازی حقیقت (وی آر) کا ماحول خوشگوار ہو تو یہ انسانی کی ذہنی و جسمانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور مختلف امراض سے چھٹکارا پانے میں مدد بھی کرسکتا ہے۔
آج وی آر ہیڈسیٹس کا استعمال کئی طرح کی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کے علاج میں تجرباتی طور پر کیا جارہا ہے۔ ’اِیز وی آر ایکس‘ کی منظوری سے ان کےلیے بھی تجارتی استعمال کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
’اِیز وی آر ایکس‘ میں اکتسابی کرداری علاج (cognitive behavioral therapy) اور اسی قسم کی دوسری تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں، جن کے ذریعے (وی آر ہیڈسیٹ کے اندر) ایک خاص قسم کا تھری ڈی ماحول تخلیق کیا جاتا ہے۔
ہیڈسیٹ پہننے والا شخص جب خود کو اس ماحول کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے تو پھر اس سے کچھ مخصوص ذہنی و جسمانی مشقیں کروائی جاتی ہیں جو اس کی تکلیف کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔