ثاقب نثار پر تنقید؛ مریم نواز اور شاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  جمعـء 26 نومبر 2021
سابق چیف جسٹس پر تنقید توہین عدالت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

سابق چیف جسٹس پر تنقید توہین عدالت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

ہائی کورٹ میں عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کے الزام میں مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ثاقب نثار کے خلاف جو باتیں پریس کانفرنس میں ہوئیں وہ توہین عدالت ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ثاقب نثار کی آڈیو گناہوں کا اعتراف ہے، مریم نواز

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو خود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کر سکتا ہے ، ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، چاہے ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو۔

درخواست گزار نے کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر وائرل آڈیو میری نہیں، جسٹس (ر) ثاقب نثار

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نہ ملائیں، پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججز کھلے ذہن کے ہوتے ہیں، سابق چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو ریٹائرڈ کی توہین عدالت نہیں ہوتی، ججز بڑی اونچی پوزیشن پر ہوتے ہیں تنقید کو ویلکم کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے  مسترد کر دی۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار سابق چیف جسٹس پر تنقید سے رنجیدہ نظر آتی ہیں، سابق چیف جسٹس پرتنقید توہین عدالت کے زُمرے میں نہیں آتی ، توہین عدالت کا قانون ججز کو نہیں بلکہ مقدمہ کے فریقین کی حفاظت کیلئے ہے، ججز کا کام انصاف کی فراہمی ہے، تاہم انہیں عوامی تنقید سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ ایک آزاد جج تنقید سے کبھی بھی متاثر نہیں ہوتا، توہین عدالت کی کارروائی صرف اور صرف عوامی مفاد میں عمل میں لائی جاتی ہے،ایک جج ریٹائرمنٹ کے بعد ایک پرائیویٹ پرسن ہوتا ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد جج کسی بھی عدالت کا حصہ نہیں رہتا، ایک پرائیویٹ پرسن کی ہتک عزت پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں بنتی، قانون میں پرائیویٹ پرسن کی عزت کی حفاظت کیلئے دیگر شقیں موجود ہیں، سابق چیف جسٹس کو ان کی ذاتی حیثیت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، ذاتی حیثیت میں تنقید پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر  خارج کی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔