وفاقی کابینہ کا سندھ میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں پرسخت اظہار تشویش

ویب ڈیسک  منگل 30 نومبر 2021
سندھ میں آٹے، چینی، دال مونگ اور چنے کی دال کی قیمت دوسرے صوبوں کی نسبت کافی زیادہ ہے، مشیر خزانہ ۔(فوٹو: فائل)

سندھ میں آٹے، چینی، دال مونگ اور چنے کی دال کی قیمت دوسرے صوبوں کی نسبت کافی زیادہ ہے، مشیر خزانہ ۔(فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم کو کورونا کی نئی قسم اومی کرون، مہنگائی کی شرح، الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کورونا کی نئی قسم  اومی کرون کے حوالے سے کابینہ کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ قسم افریقا سے شروع ہوئی ہے اور ابتدائی اطلاعات کی بنیاد پر اس کے پھیلاؤ کی شرح بہت تیز ہے۔ کابینہ نے عوام کے تحفظ کے لیے ماسک کے استعمال، سماجی فاصلے  اور ویکسی نیشن کی ترغیب دی۔

کابینہ اجلاس میں مشیر خزانہ نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا، انہوں نے بتایا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.67 فی صد کمی آئی۔پانچ اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔ مشیر خزانہ نے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ خطے میں گھی اور چائے کی پتی کی قیمتوں کے علاوہ دیگر تمام گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں، ان اشیا میں آٹا، چنے، دال ماش، دال مونگ، ٹماٹر، پیاز، چکن اور پیٹرول شامل ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ آٹا، چینی، دال مونگ اور چنے کی دال کی قیمت سندھ میں دوسرے صوبوں کی نسبت کافی زیادہ ہے، کابینہ نے سندھ میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر شبلی فراز نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے، ووٹنگ مشینوں کے حصول، عملے کی ٹریننگ، متعلقہ اداروں کی ذمہ داریوں، عوامی آگاہی مہم اور مقررہ وقت میں ترسیل کے حوالے سے بریفنگ دی۔

کابینہ نے حلقہ 133 میں ضمنی انتخاب کے دوران ووٹوں کو پیسوں سے خریدنے کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات جمہوریت کے منافی ہیں۔ جب کہ شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کابینہ نے کرونا وباء کے لیے پیکیج پر آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے متعلقہ محکموں کو وضاحت دینے کی ہدایت کی۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کو ذیلی اداروں میں مینیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او کی خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت 4 آسامیاں خالی ہیں جن پر تعیناتی کا عمل جاری ہے۔

اجلاس میں وزارت ہوا بازی کی سفارش پر کابینہ نے میسرز پی آئی اے سی ایل، میسرز ایئر بلیو، میسرز سیرین ایئر اورمیسرز پرنسلے جیٹ کو قومی ہوا بازی پالیسی 2019ء کے تحت ہوا بازی لائسنس کی تجدید کی منظوری دی۔

کابینہ نے وزارت ہوا بازی کی سفارش پر سول ایوی ایشن اتھارٹی رولز کے تحت ہوائی اڈوں کے اطراف میں قائم بلند عمارتوں کی حد مقرر کرنے کی منظوری دی۔ جس کے تحت اسلام آباد بلیو ایریا میں عمارتوں کی بلندی کی حد 1000 فٹ مقرر کی گئی ہے۔ اس فیصلے سے شہروں کی حدود کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکنے، سبزے کو بچانے اور زرعی اراضی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔

وزارت کامرس کی سفارش پر کابینہ نے تہران میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات عملے کو Hardship پالیسی کے تحت وطن واپسی پر ذاتی استعمال کی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دی۔

وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے بیرون ممالک سے تبلیغی جماعت کے پاکستان آنے والے افراد کے لیے ویزے کی مدت 120 دنوں سے بڑھا کر 150 دن کرنے کی منظوری دی۔ جس کا حصول آن لائن ویزا پورٹل کے ذریعے ہوگا۔

کابینہ نےای او بی آئی کے چیئر مین کی تعیناتی کے لیے طریقہ کار کی منظوری دی، یہ تعیناتی مسابقتی عمل کے تحت مینجمنٹ پوزیشن اسکیل پالیسی 2020ء کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔

وزارت سمندر پار پاکستانیوں کی سفارش پرکابینہ نے اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹر لائسنسز اجراء کرنے کی منظوری موخر کر دی۔ کابینہ نےان پروموٹرز کے کام کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار ایک ہفتے کی مدت میں بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ پروموٹرز باہر جانے والے افراد سے نا جائز طور پر اضافی رقوم وصول نہ کی جا رہی ہوں۔

کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 12نومبر 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اجلاس میں پاکستان جیمز و جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کی تنظیمِ نو کرنے کی سفارش کی تھی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 18نومبر2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کمیٹی برائے توانائی نے موسم سرما 2021-2022 کے لیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان اور کیماڑی کراچی میں تیل ڈپو قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک میں نکلنے والی گیس کو گھریلو صارفین کے لیے ہی مختص رکھا جائے گا کیونکہ اس کی قیمت کم ہوتی ہے۔  سی این جی سیکٹر کو  یکم دسمبر 2021 تا 15 فروری 2022 تک بند رکھا جائے گا، تاہم آئی پی پیز اور کھاد فیکٹریوں، برآمدی شعبے کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔ جب کہ LNG پر چلنے والے پاور پلانٹس کو 5 فی صد اضافی گیس فراہم کی جائے گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سردیوں میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمتیں کم کر دی گئی ہیں تاکہ گیس کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ CNG، سیمینٹ اور کیپٹو پاور سے بچنے والی گیس کو گھریلو صارفین کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے کابینہ کو ملک میں کھاد کے موجودہ اسٹاک اور قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال کی نسبت اس سال کھاد کمپنیوں نے سندھ کے ڈیلرز کو 53 فی صد زیادہ کھاد جاری کی ہے جس کی وجہ سے پنجاب اور باقی علاقوں میں یوریا کی کمی واقع ہوئی اور قیمت بڑھ گئی تھی۔ تاہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس تفریق کو کم کرنے کے لیے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف اقدامات کیے گئے جس کی وجہ سے اوسطاً فی بوری کی قیمت میں 400 روپے کی کمی آئی۔ اس وقت گجرانوالہ میں یوریا کی بوری 1850 روپے میں مل رہی ہے۔ جب کہ ملکی ضروریات سے 2لاکھ ٹن زیادہ کھاد موجود ہے۔

کابینہ کو آگاہ کیا گیا کے کھاد کی سپلائی کو مانیٹر کرنے کے لیے آن لائن پورٹل بنا لی گئی ہے جس سے وفاقی حکومت، صوبے اور تمام ضلعی انتظامیہ کھاد کی نقل و حرکت اور اسٹاک کو مانیٹر کر سکتے ہیں۔ پنجاب نے 13 نومبر سے اب تک کھاد کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، ان میں 347 ایف آئی آر، 244 گرفتاریاں، 21 ہزار111 انسپیکشنز، 480 گودام سیل اور 2 کروڑ79 لاکھ روپے کے جرمانے لگائے جا چکے۔ اس کے علاوہ ہر ضلع میں کنٹرول روم بنائے گئے ہیں جہاں کھاد کی کمی، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری سے مطعلق شکایات درج کروائی جا سکتی ہیں۔

صوبوں کے مابین سرحدوں پر اسمگلنگ روکنے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کر دی گئیں ہیں۔ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف مطعلقہ قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں جس میں اطلاع فراہم کرنے والوں کو ضبط شدہ مال کی نسبت سے انعام دیا جائے گا۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 29نومبر2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ افغانستان کی صورت حال پر او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس پاکستان میں منعقد کرنے اور افغانستان کے لیے 50 ہزار ٹن گندم کی امداد کی منظوری دی گئی۔

وزارت اطلاعات و نشریات کی سفارش پر کابینہ نے چیئر مین ITNE اور چیئرمین پریس کونسل آف پاکستان کی تعیناتیوں کے لیے سلیکشن بورڈ قائم کرنے کی منظوری دی۔ چیئر مین ITNE کے لیے سلیکشن بورڈ وزیر اطلاعات، سیکرٹری اطلاعات، ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات، گریڈ 21 کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن و وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔ جب کہ چیئر مین پریس کونسل آف پاکستان کے لیے سلیکشن بورڈ وزیر اطلاعات، سیکرٹری اطلاعات، ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات، گریڈ 21 کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن و وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا۔

کابینہ نے محمد سلیم کو چیرمین  نجکاری کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔