- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
- صدر نے تین صوبوں کے گورنرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
- سی ایس ایس نتائج کا اعلان، کامیابی کی شرح 2.96 فیصد رہی
- چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرمناک ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی
- خاتون سے موبائل چھیننے والے کی بائیک پھسل گئی، شہریوں نے پکڑلیا
- چئیرمین پی اے سی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے شیر افضل کی مخالفت کردی
- چار ماہ سے اسرائیل میں قید الشفا اسپتال کے معروف ڈاکٹر عدنان جاں بحق
- لاہور میں فری وائی فائی سروس کے مقامات کو دگنا کردیا گیا
- حافظ نعیم سے محمود اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت
- شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق، دلہا سمیت 4 افراد گرفتار
- پی ایس ایل2025؛ پی سی بی نے آئی پی ایل سے متصادم تاریخیں تجویز کردیں
- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
- سونے کی عالمی سطح پر قیمت میں اضافہ، مقامی مارکیٹ میں سستا ہوگیا
- قطر امریکی دباؤ پر حماس قیادت کو ملک سے بے دخل کرنے پر تیار ہوگیا، اسرائیلی میڈیا
- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
سولہ ہزار سے زائد برطرف سرکاری ملازمین کو حکم امتناع پر بحال کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 16 ہزار سے زائد برطرف سرکاری ملازمین کو حکم امتناع پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں 16 ہزار برطرف سرکاری ملازمین کی بحالی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے برطرف ملازمین کو حکم امتناع پر بحال کرنے کی اور فیصلے تک میڈیکل الاؤنس دینے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کوشش کرینگے روزانہ سماعت کرکے آئندہ ہفتے مختصر فیصلہ سنا دیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ حکومت خود ملازمین کی بحالی کیلئے عدالت آئی ہے، اگر ملازمین کو غلط نکالا گیا ہے تو حکومت بحال کرے، بعض اداروں نے ملازمین کے کنٹریکٹ ختم ہونے پر انہیں نکالا، کنٹریکٹ میں توسیع کا مطلب ہے ملازمین اس قابل نہیں تھے، کیا ایسے ملازمین کو قانون بنا کر زبردستی بحال کیا جا سکتا ہے؟، ایسے ملازمین کو بھی بحال کیا گیا جن کی اپیلیں سپریم کورٹ سے مسترد ہوچکی تھیں، عدالت نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور آئین سے متصادم ہونے پر قانون کالعدم قرار دیا، جن کے کنٹریکٹ ختم ہو چکے تھے انہیں کیسے بارہ سال بعد بحال کیا گیا؟۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بارہ سال بعد برطرف ملازمین کی بحالی نئے امیدواروں کی حق تلفی ہے، ملازمت کیلئے اپلائی کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ملازمین کی بحالی اور مراعات دینے کیلئے قانون موجود ہے، کیا کام کیے بغیر کسی کو 12 سال کی تنخواہ دینے کا قانون بن سکتا ہے؟
ملازمین کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ لوگوں کی عمر زیادہ ہوچکی ان کے بچے اسکول جا رہے ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ عدالت میں صرف قانون کی بات کریں، ریٹائر ملازمین کو ایک دن نوکری پر بلا کر تمام مراعات دی گئیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ خلاف قانون ملازمین کی تعیناتی اور بحالی غیرآئینی ہوتی ہے، ممکن ہے کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بھی بنایا گیا ہو، مخصوص افراد یا فرد واحد کیلئے بنائے قوانین ماضی میں بھی کالعدم ہوچکے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پیر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔