- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت سے ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے، تحقیق
نیویارک: ایک عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ چھوٹی عمر سے تعلیم حاصل کرنا شروع کردیتے ہیں اور بڑے ہو کر پیچیدہ مہارت والے پیشے اختیار کرتے ہیں، انہیں ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
نیویارک کے البرٹ آئن اسٹائن اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر ہایون جنشل کی سربراہی میں کی گئی اس تحقیق میں چار براعظموں کے چھ ممالک میں دس ہزار سے زیادہ افراد کی دماغی صحت سے متعلق جمع کی گئی معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ لوگ 58 سے 103 سال کے تھے جبکہ ان کی اوسط عمر 74 سال تھی۔
تجزیئے سے پتا چلا کہ جو افراد چھوٹی عمر سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلی تعلیم تک پہنچے تھے، اور جنہوں نے بعد میں مہارت طلب پیشے بھی اختیار کیے تھے، ان میں ڈیمنشیا کی شرح سب سے کم تھی۔
اس کے علاوہ، اچھی تعلیم اور پیچیدہ مہارت کا حصول ایک دوسرے سے جداگانہ طور پر بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرنے میں مددگار دیکھے گئے۔
تعلیم کے نقطہ نگاہ سے ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ آٹھویں جماعت تک یا اس سے کم پڑھائی کرنے والوں کے بڑھاپے میں ڈیمنشیا کی شرح زیادہ تھی جبکہ بارہویں تک پڑنے والوں میں یہ شرح بہت کم رہ گئی۔ مزید اعلی تعلیم کے حصول سے اس شرح میں کچھ خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ ڈیمنشیا کوئی ایک دماغی بیماری نہیں بلکہ مختلف دماغی امراض کا مجموعی نام ہے جن میں ’’الزائیمرز‘‘ بیماری سب سے مشہور ہے۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیقات سے بہتر تعلیم اور پیچیدہ نوعیت کی پیشہ ورانہ مہارت کا ڈیمنشیا میں کمی سے تعلق سامنے ضرور آچکا ہے لیکن یہ خاصا مبہم تھا۔ نئی تحقیق سے یہ تعلق واضح اور ناقابلِ تردید انداز میں ہمارے سامنے آیا ہے۔
نوٹ: یہ تحقیق ’’جرنل آف الزائیمرز ڈزیز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔