تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت سے ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعـء 24 دسمبر 2021
اعلی تعلیم اور پیچیدہ مہارت کا حصول ایک دوسرے سے جداگانہ طور پر بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اعلی تعلیم اور پیچیدہ مہارت کا حصول ایک دوسرے سے جداگانہ طور پر بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیویارک: ایک عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ چھوٹی عمر سے تعلیم حاصل کرنا شروع کردیتے ہیں اور بڑے ہو کر پیچیدہ مہارت والے پیشے اختیار کرتے ہیں، انہیں ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

نیویارک کے البرٹ آئن اسٹائن اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر ہایون جنشل کی سربراہی میں کی گئی اس تحقیق میں چار براعظموں کے چھ ممالک میں دس ہزار سے زیادہ افراد کی دماغی صحت سے متعلق جمع کی گئی معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ لوگ 58 سے 103 سال کے تھے جبکہ ان کی اوسط عمر 74 سال تھی۔

تجزیئے سے پتا چلا کہ جو افراد چھوٹی عمر سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلی تعلیم تک پہنچے تھے، اور جنہوں نے بعد میں مہارت طلب پیشے بھی اختیار کیے تھے، ان میں ڈیمنشیا کی شرح سب سے کم تھی۔

اس کے علاوہ، اچھی تعلیم اور پیچیدہ مہارت کا حصول ایک دوسرے سے جداگانہ طور پر بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرنے میں مددگار دیکھے گئے۔

تعلیم کے نقطہ نگاہ سے ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ آٹھویں جماعت تک یا اس سے کم پڑھائی کرنے والوں کے بڑھاپے میں ڈیمنشیا کی شرح زیادہ تھی جبکہ بارہویں تک پڑنے والوں میں یہ شرح بہت کم رہ گئی۔ مزید اعلی تعلیم کے حصول سے اس شرح میں کچھ خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ ڈیمنشیا کوئی ایک دماغی بیماری نہیں بلکہ مختلف دماغی امراض کا مجموعی نام ہے جن میں ’’الزائیمرز‘‘ بیماری سب سے مشہور ہے۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیقات سے بہتر تعلیم اور پیچیدہ نوعیت کی پیشہ ورانہ مہارت کا ڈیمنشیا میں کمی سے تعلق سامنے ضرور آچکا ہے لیکن یہ خاصا مبہم تھا۔ نئی تحقیق سے یہ تعلق واضح اور ناقابلِ تردید انداز میں ہمارے سامنے آیا ہے۔

نوٹ: یہ تحقیق ’’جرنل آف الزائیمرز ڈزیز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔