- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
مقناطیسی میدان میں تبدیلی سونامی سے قبل از وقت خبردار کرسکتی ہے
ٹوکیو: اگرچہ ہمیں ایک یا دومنٹ کا وقفہ مل سکتا ہے لیکن سمندری زلزلے سے پیدا ہونے والی سونامی سے تھوڑی دیر قبل زمینی مقناطیسی میدان میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ یوں ان تبدیلیوں کو نوٹ کرکے ہم سونامی کی پیش گوئی کرسکتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق ایک یا دو منٹ کا وقفہ بھی انسانی جانوں کو بچاسکتا ہے۔ اس کی بنا پر سونامی الرٹ اور وارننگ سسٹم کو بہتربنایا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ماہرین یہ بات عرصے سے جانتے تھے لیکن سطح سمندر کی بلندی کے لحاظ سے مقناطیسی میدان میں کمی کا پہلی مرتبہ جائزہ لیا گیا ہے۔
جاپانی کی کیوٹو یونیورسٹی میں ارضی طبیعیات کے ماہر زائی ہینگ لِن نے کہا کہ مقناطیسی میدان میں تبدیلی اور سطح سمندر کی بلندی کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے۔
ان کے مطابق نظری ڈیٹا، کمپیوٹر سیمولیشن اور حقیقی دنیا کے شواہد ایک ہی بات کو واضح کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے 2009ء میں ساموا کے علاقے کی سونامی اور 2010ء میں چلی کی سونامی کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ پانی کی بلند لہروں سے قبل ہی مقناطیسی امواج میں تبدیلی رونما ہوتی ہے جو سطح سمندر کے بلند ہوتے ہیں نمودار ہوتی ہے۔
تاہم اس کا انحصار زلزلے کے مرکز (ایپی سینٹر) کی گہرائی پر ہوتا ہے۔ تین میل (4800 فٹ) گہرائی سے ایک منٹ کا وقفہ مل سکتا ہے۔ اس تبدیلی سے اگر لہروں کی بلندی چند سینٹی میٹر بھی بڑھتی ہے تو مقناطیسی میدان میں اس کی خبرمل جاتی ہے۔
اگر سمندری فرش پر زلزلے کی جگہ کی برقی کیفیات اور درست گہرائی معلوم ہوجائے تو اس سے پیشگوئی کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ زلزلے کا مرکز ساحلی آباد کے شور سے جتنا دور ہوگا، اتنا ہی اچھا ڈیٹا حاصل ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔