- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک، ٹیسلا پرایک اور مقدمہ دائر
کیلیفورنیا: ٹیسلا کمپنی کے 15 سابق یا موجودہ ملازمین نے مبینہ طور پر امتیازی سلوک برتنے پر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملازمین کا کہنا تھا کہ ان کو ساتھیوں، مینیجروں اور کمپنی کے ہیومن ریسورس ملازمین کی جانب سے نسل پرستانہ تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔
ملازمین کی جانب سے یہ رویہ مبینہ طور پر ٹیسلا کی فریمونٹ فیکٹری میں برتا گیا۔ ملازمین نے الزام عائد کیا کہ ٹیسلا کے ایس او پیز میں منہ پھٹ اور کھلا نسلی امتیاز شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق برقی کار کی کمپنی کو فی الحال مبینہ نسلی امتیازی سلوک برتنے اور جنسی ہراسانی کے 10 مقدمات کا سامنا ہے۔ کمپنی نے پہلے بھی ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے میں کمپنی کی پالیسیاں موجود ہیں۔
گزشتہ اکتوبر میں ٹیسلا کو ایک سابق سیاہ فام ملازم اوون ڈیاز کو 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کے مالی ازالے کا حکم دیا گیا تھا۔ کمپنی پر اوون کو نسلی امتیاز کا سامنا کرنے اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا گیاتھا۔
امریکا کے ڈسٹرکٹ کورٹ جج ولیم اورِک کا کہنا تھا کہ ڈیاز کی شکایات پر ٹیسلا کا ایکشن نہ لینا تکلیف دہ ہے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد ٹیسلا کے ہیومن ریسورس کے نائب صدر ویلیری ورکمین کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ جاری کیا گیا جس میں دائر کردہ مقدمے میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا گیا لیکن انہوں اس بات کا اعتراف کیا کہ جس وقت ڈیاز وہاں کام کرتے تھے ٹیسلا کی پالیسیاں بہترین نہیں تھیں۔
ورکمین کا کہنا تھا کہ ٹیسلا نے ڈیاز کی شکایات پر عمل کرتے ہوئے دو ٹھیکے داروں کو نوکری سے نکالا اور تیسرے کو معطل کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔