- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
زندہ جانوروں پر سائنسی تجربات میں اضافہ
لندن: نئے اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس زندہ جانوروں پر کیے گئے سائنسی تجربوں کی تعداد میں 6 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
2021 میں پورے برطانیہ میں تقریبا 30 لاکھ 60 ہزار تجربے جانوروں پر کیے گئے، 2020 میں یہ تعداد 28 لاکھ 80 ہزار تھی۔
برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ تجرباتی عمل میں 20 فی صد (17 لاکھ 30 ہزار) اضافہ ہوا جو گزشتہ برس تمام عمل کا 57 فی صد بنا۔ افزائش کے لیے کیے جانے والے عمل میں 8 فی صد کمی آئی۔
ڈیٹا کے مطابق 96 فی صد پروسیجر(تجرباتی و افزائشی مقاصد کے لیے کیے جانے والے) میں چھوٹے یا بڑے چوہے، یا مچھلیاں استعمال ہوئیں۔جانوروں کی یہ اقسام ایک دہائی سے زیادہ کے عرصے سے استعمال کی جارہی ہیں۔
ڈیٹا کے مطابق 51 فی صد تجرباتی پروسیجر بنیادی تحقیق کے لیے کیے گئے۔
جن تین حلقوں میں سب سے زیادہ تحقیق کی گئی ان میں اعصابی نظام، مدافعتی نظام اور کینسر شامل ہیں۔
رائل ویٹرِنری کالج میں ٹرانسلیشنل میڈیسن کے پروفیسر ڈامنِک ویلز کا کہنا تھا کہ 2020 میں کووڈ پابندیوں کے سبب یہ تعداد کم ہونے کی وجہ سے 2021 میں پروسیجرز کے لیے استعمال ہونے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ غیرمتوقع نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔