مراد سعید کا سوات کے حالات کنٹرول کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم
اگر حالات ٹھیک نہ ہوئے تو عوام کے ساتھ مل کر تحریک چلاؤں گا، بند کمروں کے فیصلے قبول نہیں کریں گے، رہنما پی ٹی آئی
JOHANNESBURG:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں سوال کے حالات ٹھیک نہ ہوئے تو عوام کے ساتھ مل کر تحریک چلاؤں گا۔
سوات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کے لئے ایندھن نہ بنایا جائے، ہمیں مزید کسی اور کے لیے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ہم سوات کے لوگ امن اور خوشحالی کے حامی اور جنگ کے خلاف ہیں۔
مراد سعید نے سوال کیا کہ جب سرحد پر باڑ لگی ہوئی ہے تو پھر یہ لوگ (طالبان) کیسے آگئے، کیا امریکی سازش کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کی جارہی ہے؟ سوات کے لاکھوں لوگوں کا فیصلہ بند کمروں میں نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ سوات کے لوگوں نے ایک عرصے بعد ترقی دیکھی، یہاں اسپتال، سڑکیں بن چکی ہیں جبکہ کھیلوں کے میدان بھی آباد ہیں، ہم اپنے گھروں کو کسی کو تباہ کرنے نہیں دیں گے، دو مہینوں سے مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں مگر کسی نے سوات کے حالات کا نوٹس لیا اور نہ اقدامات کیے۔
مزید پڑھیں: سوات میں طالبان کی موجودگی کے معاملے پر افغان حکومت سے رابطے میں ہیں، خواجہ آصف
مراد سعید نے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ دو روز میں حالات کنٹرول میں نہ ہوئے تو عوام کی طرف جاؤں گا اور پھر ہم تحریک شروع کریں گے، میں سیاسی جماعتوں اور اُن کے کارکنان کو بھی امن کیلیے کردار ادا کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سوات کے امن کو تباہ نہیں ہونے دیں گے اور عوام کو مرنے بھی نہیں دیں گے، ہمارا فیصلہ دو ٹوک ہے کہ نہ امریکی غلامی کریں گے اور نہ ڈرون حملوں پر خاموش بیٹھیں گے، میں اپنے لوگوں کے اوپر سمجھوتہ نہیں کروں گا اور ان کے درمیان میں ہی رہوں گا۔