ٹوئٹر پر تنقید، سعودی عرب میں خاتون کو 34 سال قید کی سزا

ویب ڈیسک  جمعرات 18 اگست 2022
(فوٹو: انٹرنیٹ) انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کردیا

(فوٹو: انٹرنیٹ) انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کردیا

ریاض: سعودی حکومت کے خلاف تنقید کی حمایت کرنے کے جرم میں خاتون کو 34 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت نے سلمیٰ الشہاب نامی خاتون کو ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مملکت کے خلاف تنقید کرنے والوں کی حمایت، فالو اور ری ٹویٹ کرنے کے جرم میں 34 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

سلمیٰ الشہاب برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں انہیں اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ گزشتہ برس چھٹیاں گزارنے اپنے گھر واپس آئی تھیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے محافظ کو دی گئی اب تک کی طویل ترین سزا ہے۔

قبل ازیں سلمیٰ الشہاب کو ابتدائی طور پر دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تین سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم اپیل کورٹ نے سزا کو بڑھا کر 34 سال کردیا۔

ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بدامنی پھیلانے اور قومی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک انٹرنیٹ ویب سائٹ کا استعمال کیا، سلمیٰ الشہاب شادی شدہ ہیں جبکہ وہ دو بچوں کی ماں ہیں۔

دوسری جانب سلمیٰ الشہاب کی سزا کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔