- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
ایٹمی پلانٹ پر روسی بمباری؛ بجلی بند ہونے سے دنیا بڑی تباہی سے بچ گئی
کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی پاور پلانٹ کے نزدیک روسی بمباری سے دھماکا ہوجاتا لیکن خوش قسمتی سے عین اسی وقت بجلی گھنٹوں کے لیے منقطع ہوگئی اور دنیا تابکاری کی تباہی سے بال بال بچ گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا کہ روسی گولہ باری سے قریبی کوئلے کے پاور اسٹیشن کے راکھ کے گڑھوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے زاپوروزہیا پلانٹ کا پاور گرڈ سے رابطہ منقطع کر دیا۔
ولودیمیر زیلنسکی نے مزید بتایا کہ اس طرح ایٹمی پلانٹ کی بجلی منقطع ہوگئی اور اس وقت روسی بمباری بھی جاری تھی۔ اگر حادثاتی طور پر بجلی منقطع نہ ہوتی تو ایٹمی پلانٹ میں دھماکا ہوجاتا اور دنیا کو تابکاری اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یوکرین کے صدر نے ایٹمی پلانٹ کے تکنیکی ماہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بجلی منقطع ہونے پر بیک اپ ڈیزل جنریٹرز نے پلانٹ میں کولنگ اور حفاظتی نظام کے لیے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا۔
صدر زیلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ روس نے یوکرین اور تمام یورپی باشندوں کو ایسی صورت حال میں ڈال دیا ہے جو تابکاری کی تباہی سے ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ جب تک روس کے فوجی اس جوہری پاور اسٹیشن پر رہیں گے تو عالمی تابکاری کی تباہی کا خطرہ برقرار رہے گا۔
اس حوالے سے یوکرین کی سرکاری نیوکلیئر کمپنی اینرگواٹم نے بتایا کہ پلانٹ کی اپنی ضروریات کے لیے بجلی اب یوکرین کے بجلی کے نظام سے لائن کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے جس کے لیے پلانٹ کے دو کام کرنے والے ری ایکٹروں میں سے ایک کو اس گرڈ سے دوبارہ جوڑ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایٹمی پاور پلانٹ کے قریب مقبوضہ قصبے اینر ہودر میں تعینات روسی فوج کا ایک اہلکار ولودیمیر روگوف نے اس واقعے کا ذمہ دار یوکرین کی مسلح افواج کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یوکرین فوج کی وجہ سے پلانٹ کے قریب جنگل میں آگ لگی۔
خیال رہے کہ روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اگلے ہی ماہ مارچ میں ایٹمی پلانٹ پر قبضہ کر کے کنٹرول حاصل کرلیا تھا تاہم اس کو چلانے والا عملہ اب بھی یوکرائنی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔