- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
بے حجاب خواتین جسم فروش ہیں، ایرانی رکن پارلیمان
تہران: ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نے مھسا امینی کی موت پر برہنہ سر احتجاج کرنے والی خواتین کو فسادی اور جسم فروش قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے رکن پارلیمنٹ محمود نباویان نے مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت پر احتجاج کرنے والی خواتین کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ برہنہ سر احتجاج کرنے والی خواتین فسادی اور جسم فروشی کے لیے نکلی ہیں۔
ایرانی رکن اسمبلی نے کہا کہ خواتین کا سرعام حجاب نہ کرنا یا اسکارف اتارنا عوام میں برہنہ ہونے کے مترادف ہے اور ایسی خواتین منافق، فسادی، ٹھگ اور فتنہ پرست ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حجاب درست طریقے سے نہ کرنے کے الزام میں ایرانی پولیس کے زیر حراست نوجوان لڑکی مھسا امینی کی موت کے خلاف ملک بھر احتجاج کیا جا رہا ہے جس میں کئی خواتین نے حجاب اتارے اور سر کے بال کاٹے۔
پولیس نے ان احتجاجی مظاہروں کو طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور اس دوران پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں اب تک 76 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
ایرانی پولیس کے مطابق اب تک 1,200 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سیاسی جماعت کے کارکن، وکلا اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ مظاہرین بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔