- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
ہوا اور روشنی سے اڑنے والا ’پری روبوٹ‘
فن لینڈ: سائنسدانوں نے ہلکا پھلکا اڑن روبوٹ بنایا ہے جو ہوا کے دوش پر ایک سے دوسرے مقام تک پہنچتا ہے تو دوسری جانب روشنی سے توانائی لیتا ہے۔ اسی مناسبت سے روبوٹ کو پری کا نام دیا گیا ہے۔
فلائنگ ایئرو روبوٹس بیسڈ لائٹ ریسپانسو مٹیریئلز اسمبلی (ایف اے آئی آر وائے یا فیری) رکھا گیا ہے جسے ٹیمپیئر یونیورسٹی کے جیان فینگ یانگ اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ روبوٹ عین اس بالوں والے بیج کی طرح ہے جو ہوا کے ذریعے دوردراز علاقوں تک پہنچتے ہیں۔
اس میں ایک نرم ایکچوایٹر لگایا گیا ہے جو ’لکوئیڈ کرسٹلائن ایلاسٹومر‘ سے بنا ہے اور روشنی پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے۔ ایکچوایٹرز کے تار نما ابھار(برسلز) روشنی پڑتے ہی سرگرم ہوجاتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روبوٹ کا وزن صرف سواگرام ہے جو ہوا کے ذریعے طویل فاصلے تک اڑسکتا ہے۔ اسے روشنی، لیزر شعاع یا ایل ای ڈی وغیرہ سے اڑایا جاسکتا ہے۔
تھوڑی سی تبدیلی سے اس کے ابھار اپنی شکل بدل سکتے ہیں اور یوں وہ بدلتی ہوا کے رخ پر دور دورتک کا سفر کرسکتے ہیں۔ اسے اڑانے کے لیے روشنی کی شعاع یا ٹارچ ہی کافی ہوسکتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ماہرین سے سورج کی روشنی سے اڑانا چاہتے ہیں۔
جہاں تک اس کے استعمال کا سوال ہے تو اس پر مائیکروالیکٹرانکس آلات یا سینسرلگائے جاسکتے ہیں۔ ان میں جی پی ایس نظام بھی ہوسکتے ہیں۔ مستقبل میں انہیں کھیتوں میں بارآوری (پولینیشن) کے لیے بھی آزمایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔