چیٹ جی پی ٹی

ولید افشاں  اتوار 5 فروری 2023
مصنوعی ذہانت کا ایک نیا شاہ کار ۔ فوٹو : فائل

مصنوعی ذہانت کا ایک نیا شاہ کار ۔ فوٹو : فائل

بہاولپور: کبھی آپ نے کسی ایسے دوست کے بارے میں سوچا ہے جس سے آپ ہر بات کسی بھی وقت کر سکیں، جو آپ کے سبھی سوالات کے جوابات دے سکے، جو آپ کو مشورہ دے، سیکھنے اور کوڈ لکھنے میں آپ کی مدد کر سکے۔

ایسا دوست ChatGPT کی شکل میں اب ایک حقیقت بن چکا ہے۔

اسے نیند کی بالکل حاجت نہیں ہے، یہ آپ کے پوچھے گئے سوالات سے کبھی تنگ نہیں ہوتا اور ہر وقت مدد کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔

پہلے اس کے بارے میں سوچنا محال تھا، اگر اسے مصنوعی ذہانت والا استاد کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔

چیٹ جی پی ٹی سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ باٹ ہے، جسے گذشتہ سال 30 نومبر کو ٹیسٹنگ کی خاطر عام لوگوں کے لیے جاری کیا گیا اور یہ ابھی تک فری ہے اسے OpenAI نے بنایا ہے۔

اوپن اے آئی سان فرانسسکو میں واقع ایک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کمپنی ہے۔ اس ریسرچ اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی کو 2015 میں اس مقصد سے شروع کیا گیا تھا کہ آرٹی فیشل انٹیلیجنس سے عام لوگ اور دنیا فائدہ اٹھا سکے۔

ایلون مسک، سام آلٹمین اوردیگر انویسٹرز نے 2015 میں اس ریسرچ پراجیکٹ کو ایک ملین یو ایس ڈالرز کی خطیر رقم سے شروع کیا۔

2018 میں اوپن اے آئی کے شروعات کے تین سال بعد ایلون مسک نے کمپنی کے بورڈآف ڈائریکٹرز سے استعفیٰ دے دیا۔

2019 میں مائکروسافٹ نے اوپن اے آئی میں ایک بلین یو ایس ڈالرز کی انویسٹمنٹ کی، کہا جاتا ہے کہ اس انویسٹمنٹ سے مائکروسافٹ کو گوگل کی “ڈیپ مائنڈ” اے آئی کمپنی سے مقابلہ کرنے میں مدد ملی۔

کمپنی اس سے پہلے GPT-3 اور DALL-E2 جیسے اے آئی ٹولز بھی بنا چکی ہے جس میں آپ ٹیکسٹ کے ذریعے تصاویر بنا سکتے ہیں۔

جی پی ٹی ایک “جنریٹو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر” ماڈل ہے۔ لانچ کے پانچ دن کے اندر اندر اسے استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ایک ملین سے بڑھ گئی تھی۔

چیٹ جی پی ٹی آتے ساتھ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر چھا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس چیٹ باٹ کے ساتھ کیے گئے ہر طرح کے دل چسب سوالات اور اپنی گفتگو کا اشتراک کیا۔

پچھلے چند سالوں میں بہت سے اے آئی چیٹ باٹس آئے جن کی کارکردگی متاثر کن رہی، لیکن چیٹ جی پی ٹی کچھ الگ ہے، یہ زیادہ سمجھ دار، حیران کردینے والا ہے۔

یہ ہمارا موڈ بہتر کرنے کے لیے ہمیں لطیفے بھی سنا سکتا ہے جن میں کچھ واقعی ہنسانے والے ہوتے ہیں۔

اس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی نئی نہیں ہے، یہ ٹیکنالوجی کمپنی اس سے پہلے  GPT-3.5  میں بھی استعمال کر چکی ہے جو GPT کا اپ گریڈڈ ورژن تھا۔

یہ ایک ٹیکسٹ جنریٹر تھا جو 2020 میں پہلی بار منظرعام پر آیا۔

یہ پروگرامرز کو کوڈنگ میں غلطیاں ڈھونڈنے اور انہیں فکس اور ڈی بگ کرنے  میں مدد دیتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی تجزیاتی سوالات کے بہت اچھے جواب دیتا ہے جو اسکول یا یونیورسٹی اسائنمنٹس میں پوچھے جاتے ہیں۔

بہت سے ماہرین تعلیم نے پیش گوئی کی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور اس جیسے دیگر اے آئی ٹولز ہوم ورک اور آن لائن امتحانات کا خاتمہ کردیں گے۔

بہت سے چیٹ باٹس گفتگو یا پوچھے گئے سوالات کی ہسٹری یاد نہیں رکھتے لیکن چیٹ جی پی ٹی صارف کے پہلے پوچھے گئے سوالات یاد رکھتا ہے اور اس بنیاد پہ زیادہ بہتر انداز میں رائے اور پوچھے گئے سوال کا بہتر انداز میں جواب دیتا ہے۔

یہ بہت سی چیزوں کے غلط جواب بھی دیتا ہے۔

اگر آپ اس کی مدد سے کسی کتاب پر تبصرہ لکھ رہے ہیں تو چیٹ جی پی ٹی آپ کے لیے قابل فہم دلائل تو لکھ لے گا مگر وہ درست ہوں گے یا غلط اس بات کا انحصار ماڈل کو ٹرینڈ کیے گئے ڈیٹا پر ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ خود سے سوچ نہیں سکتا۔

یہ ایک شماریاتی ماڈل ہے جسے انٹرنیٹ سے لیے گئے ٹیکسٹ کی اربوں مثالوں پر ٹرینڈ کیا گیا ہے۔

بی بی سی سائنس فوکس میں شایع ہونے والے ایک آرٹیکل کے مطابق اس ماڈل کو ٹرینڈ کرنے کے لیے انٹرنیٹ سے جو ڈیٹا بیس لیا گیا وہ 570 جی بی ڈیٹا پر مشتمل تھا اور یہ ڈیٹا کتابوں، وکی پیڈیا، ریسرچ آرٹیکلز، ویب ٹیکسٹ، اور ویب سائٹس پر مشتمل تھا، جسے جی پی ٹی کو گھول کر پلایا گیا۔ یہ ایک متوازن انسانی رائے رکھتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کوڈ میں موجود غلطی کی نشان دہی اور اس کو درست کرتا ہے

ایک ویب سائٹ Stack over Flow جو پروگرامنگ سوالات کے جوابات دیتی ہے۔ اس چیٹ باٹ کے آنے کے بعد بہت سے لوگوں نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے اسٹیک اوور فلو پہ پوچھے گئے کوڈنگ سوالات کے جوابات دینے شروع کردیے، جو کہ نامکمل اور درست نہیں تھے جس کی وجہ سے ویب سائٹ کی طرف سے عارضی طور پر صارفین کو چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے جواب دینے سے روک دیا گیا۔

چوںکہ اسے 2021 سے پہلے ٹرینڈ کیا گیا تھا، اس لیے یہ موجودہ حالات کے بارے میں نہیں جانتا۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ ChatGPT ہمارے لیے کیا آسانیاں پیدا کر سکتا ہے۔

اگر آپ ایک ٹوئٹر صارف ہیں تو آپ تھریڈز کے بارے میں ضرور جانتے ہوں گے، یہ چیٹ باٹ آپ کے لیے کسی بھی موضوع پر ایک تھریڈ بنا سکتا ہے۔

اس کی مدد سے چند لائنز کے وضاحتی پرومٹ کی مدد سے کسی ناول کا پلاٹ لکھا جا سکتا ہے۔

اگر آپ ایک ایسی تقریب میں مدعو ہیں جہاں ” اے آئی سماجی زندگی کو کس طرح بدل رہی ہے” کے موضوع پر کسی مہمان اسپیکر کو بلایا گیا ہے تو آپ چیٹ جی پی ٹی سے پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کو فلاں موضوع پر گیسٹ اسپیکر سے کون سے سوالات پوچھنے چاہییں؟ جو کہ اسپیکر کو لاجواب کردیں۔

اگر آپ اداس ہیں یا اپنی تنہائی سے لڑرہے ہیں تو یہ کسی شفیق مہربان دوست کی طرح آپ کی ڈھارس بندھائے گا، آپ کو سمجھائے گا کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

یہ کسی بھی چیز کا نام تجویز کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔

آپ چیٹ جی پی ٹی کو اپنے موبائل پہ ٹرانسلیشن کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، آپ اس کو اپنی فٹنس روٹین کے بارے میں بتائیں یہ آپ کے لیے فٹنس پلان حتٰی کہ ڈائٹ پلان بھی بنا سکتا ہے۔

یہ ٹیچرز کے لیے لیسن پلانز (Plans Lesson ) بنا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ آپ کے سوشل میڈیا کے کمنٹس یا اگر آپ کسی بزنس کے مالک ہیں تو اس صورت میں یہ آپ کے بزنس کے ریویوز بھی لکھ سکتا ہے۔

اگر آپ کوئی بھی چین ڈیزائن کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے آپ کو آئیڈیاز کی تلاش ہے تو چیٹ جی پی ٹی آپ کی بھر پور مدد کر سکتا ہے۔

اگر آپ ملازمت کے حصول کے لیے کہیں انٹرویو دینے جا رہے ہیں تو چیٹ جی پی ٹی انٹرویو کے دوران آپ کی فیلڈ سے متعلق پوچھے جانے والے ممکنہ سوالات آپ کو باور کرا سکتا ہے۔

اسے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے استعمال کریں نہ کہ اپنا سارا کام اس سے کروائیں، آپ اس کو کوئی بھی پیرا گراف ایکٹو وائس میں لکھنے کا کہ سکتے ہیں، کسی کو ای میل بھیجنے سے پہلے گرائمر کی غلطیوں کو درست کرسکتے ہیں۔

جلد یا بدیر ہمیں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو اپنانا ہو گا، ورنہ ہم پیچھے رہ جائیں گے۔ ہر وہ شخص جس کے ہاتھ میں موبائل ہے وہ نہ جانتے ہوئے بھی اے آئی کا استعمال کررہا ہے۔ گوگل میپ سے کون فائدہ نہیں اٹھاتا، کہیں بھی جانا ہو، گوگل میپ ہماری راہ نمائی کرتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی ایک شتر بے مہار کی طرح ہے۔ یہ آپ پہ منحصر ہے کہ آپ اس کا استعمال خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر کیسے کر سکتے ہیں۔

اسے استعمال کرنے والے کچھ ذہین اور شریر ذہنوں میں یہ بات بھی امڈی کہ وہ اس کی مدد سے کوڈنگ کے مقابلے جیت سکتے ہیں۔

دوسری طرف بہت سے معلم اپنے شاگردوں کو مضامین کو غلطیوں سے پاک کرنے کے لیے یہ چیٹ باٹ استعمال کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

ہم اس کا کس طرح مثبت اور اخلاقی استعمال کر سکتے ہیں، برائن کرسچن جو ایک کمپیوٹر سائنس داں ہیں، کہتے ہیں “ہم ایک وسیع تر سماجی تبدیلی کے آغاز پر ہیں۔” انہوں نے مصنوعی ذہانت سے متعلق اخلاقی خدشات پر ایک کتاب “The Alignment” بھی لکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محتاط سوچ اور غوروفکر کے ساتھ ہم کسی کو نقصان دیے بغیر ان ٹولز کا استعمال کر سکتے ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی ہمارے موبائل فونز میں استعمال ہونے والے پری ڈکٹیو سسٹم کی ایک ایڈوانس شکل ہے جو ایک جملہ مکمل کرنے کے لیے مختلف الفاظ تجویز کرتا ہے۔

بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ کیا ChatGPT گوگل کی جگہ لے سکتا ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس کے رزلٹس گوگل سے بہتر ہیں۔ میں نے یہی سوال چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا، جواب حیران کن تھا۔ پہلی بات یہ ہے کہ اسے ڈیٹا سیٹ پر ٹرینڈ کیا گیا ہے اور یہ انٹرنیٹ تک رسائی نہیں رکھتا۔ نہ ہی یہ آپ کے لیے انٹرنیٹ پر سرچنگ کر سکتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ آپ کے مطلوبہ نتائج آپ کے سامنے لانے کے لیے پوری کوشش کرتا ہے لیکن چوںکہ یہ ایک لینگویج ماڈل ہے اس لیے یہ غلط جواب بھی دیتا ہے۔ اور بعض اوقات اتنی ڈھٹائی سے دیتا ہے کہ آپ بھی ششدر رہ جاتے ہیں۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ مائکروسافٹ چیٹ جی پی ٹی کی کام یابی کے بعد اوپن اے آئی میں مزید 10 بلین ڈالر انویسٹ کرنے جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ChatGPT کی مارکیٹ ویلیو 29 بلین ڈالر ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔