- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
پاکستان آئی ایم ایف سے نیا بیل آؤٹ حاصل کرنے کا خواہش مند
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان ایک نیا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے کا خواہش مند ہے، دوسری طرف اسلام آباد نے اپنے سیاسی معاملات میں مداخلت پر آئی ایم ایف کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران فالواپ بیل آؤٹ پیکیج کی خواہش کا اظہار کیا، پاکستان کا موجودہ 6.5 بلین ڈالر کا پروگرام گزشتہ سات ماہ سے پٹڑی سے اترا ہوا ہے اور یہ 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے سربراہ نے ایک اور آئی ایم ایف پیکیج کی ضرورت کے بارے میں وزیر اعظم کے خیالات کا مثبت جواب دیا۔ سفارتی ذرائع اور عالمی مالیاتی تھنک ٹینکس کے مطابق آئندہ مالی سال میں 25 ارب ڈالر کا قرضہ واپسی اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا نیا پیکیج لینا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایم ڈی نے اپنے پرانے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوری طور پر غیر ملکی قرضوں کا انتظام کرے اور انتظامی کنٹرول ختم کرتے ہوئے ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے بھی گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو آئند مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے مطابق پیش کرنا چاہیے اور ایکسچینج ریٹ پالیسی پر بھی کلیریٹی لانی چاہیے۔
واضح رہے کہ حکومت کی آئینی مدت بھی 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ حکومت یا عبوری حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے کوئی بات چیت شروع کرے گی؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔