تنازعات کے حل کیلئے اے ڈی آر ایک اچھا نظام ہے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

ثالثی اور جرگہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے، پشاور میں وراثت کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالت قائم کی ہے، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم


ویب ڈیسک February 06, 2025
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے—فوٹو: پشاور ہائی کورٹ ویب سائٹ

پشاور:

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ وراثت کے مقدمات کیلئے خصوصی عدالت قائم کردی ہے، جس کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا جبکہ تنازعات کے حل کے لیے اے ڈی آر (متبادل نظام) ایک اچھا نظام ہے۔

پشاور میں وفاقی وزارت قانون کے زیر اہتمام ثالثی سے متعلق وکلا کے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام (اے ڈی آر) سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ ثالثی اور جرگہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وراثت کے مقدمات ایک بڑا مسئلہ ہیں، ہم نے پشاور میں وراثت کے حوالے سے خصوصی عدالت قائم کی ہے اور یہ سلسلہ مزید اضلاع تک بھی پھیلایا جائے گا۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ لوگوں کے مسائل یہاں پر حل ہوں گے تو عدالتوں پر کیسز کا بوجھ بھی کم ہو گا، سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنازعات کے حل کےلیے متبادل نظام (اے ڈی آر) ایک اچھا نظام ہے، اے ڈی آر کے ذریعے فوری انصاف اور تنازعات کا حل ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ وراثتی مقدمات کےلیے پشاور ہائی کورٹ کی سطح پر بھی خصوصی بنچ بنائیں گے۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران ضلعی عدالتوں میں زیر التوا11 ہزار مقدمات نمٹا دیے گئے ہیں، جس سے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں زیر التوا مقدامات کی تعداد 2 لاکھ 67 ہزار سے کم ہو کر 2 لاکھ 56 ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول مقدمات میں سائلین کو بہت سی مشکلات کا سامنا رہتا ہے، ان کی مشکلات ختم کرنے کےلیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں