پشاور:
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں ریلیف کے نام پر سیلری کلاس کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ پر ردعمل میں کہا کہ 12 لاکھ سالانہ تنخواہ والوں کیلئے صرف 2 ہزار ماہانہ ریلیف ہے، 18 لاکھ تنخواہ والوں کیلئے صرف تقریباً 4 ہزار ماہانہ ریلیف ہے، 30 لاکھ والے تنخواہ داروں کیلئے صرف 18 ہزار کا ریلیف ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ملک کی مڈل کلاس آبادی مہنگائی اور ٹیکسز کی وجہ سے تباہ حال ہے، اگر مہنگائی کم ہوئی ہے تو غربت کیسے بڑھ گئی، ورلڈ بینک کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی شرح سے نیچے چلے گئے، پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے بجٹ میں کاربن ٹیکس لگا دیا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی، بجلی کے گردشی قرضوں کے خاتمے کیلئے بجلی نرخ پر سرچارج لگا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سولر درامدات پر 18 فیصد ٹیکس غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، بینک اور میوچل فنڈ پرافٹ پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، حکومت کہہ رہی ہے معیشت بہتر ہوئی ہے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز صرف ایک ہزار ارب روپے ہے جبکہ پچھلے سال 1400 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا تھا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبرپختونخوا کیلئے کوئی ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں، ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں خیبرپختونخوا کیلئے صرف 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں تباہ حال زراعت، صنعت کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، آن لائن شاپنگ پر 18 فیصد ٹیکس ایک ساتھ لگا دیا گیا ہے۔