علاج میں جدت شوگر کنٹرول کرنے والا خودکار آلہ تیار

ایک باریک سوئی خون میں شوگرکی جانچ، دوسری سوئی انسولین کی کمی پرجسم کوانسولین فراہم کرے گی


Staff Reporter November 14, 2014
امریکا میں پمپ اور انہیلر استعمال ہورہے ہیں،ملک میں ذیابیطس سے سالانہ88 ہزار افراد مر رہے ہیں، لاپروائی سے فالج،امراض قلب،آنکھیں اورگردے متاثر ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ماہرین طب نے تحقیق کے بعد خودکار انسولین پمپ تیارکرلیا ہے جو انسانی جسم میں انسولین کم ہونے کی صورت اور ضرورت کے مطابق انسولین فراہم کرے گا۔

خودکار پمپ مصنوعی لبلبے کے طور پر کام کرے گا جوخون میں شوگر کے تناسب کی جانچ کرسکے گا، یہ بات سرسید اسپتال کے پروفیسر آف میڈیسن پروفیسر زمان شیخ نے ذیابیطس کے عالمی دن پر ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی انھوں نے کہا کہ شعبہ طب میں خود کار انسولین پمپ کی تیاری ایک انقلاب ہے اس پمپ کی تیاری پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کیلیے بہت بڑی خوشخبری ہے انھوں نے بتایا کہ خودکار پمپ جلد ہی پاکستان میں بھی متعارف کرادیا جائے گا جس کے بعد ذیابیطس کے مریضوں کے علاج میں آسانیاں پیدا ہوجائیں گی۔

خود کار پمپ (ڈیوائس) کو مریض کے پیٹ پر لگادیاجائے گا اس میں 2 باریک سوئیاں ہوں گی جو پیٹ میں داخل کی جائیںگی ان میں سے ایک سوئی24 گھنٹے انسانی جسم کے خون میں شوگر کی جانچ کرے گی، جسم میں انسولین کی کمی پر دوسری سوئی حسب ضرورت جسم کو انسولین فراہم کرے گی اس پمپ کے استعمال سے کسی نقصان کا احتمال نہیں، امریکا میں اس پمپ کے علاوہ انسولین انہیلر بھی استعمال کیا جارہا ہے جس سے مریض حسب ضرورت انجکشن کی بجائے انسولین لے سکتے ہیں، پاکستان میں ذیابیطس کی وجہ سے سالانہ 88 ہزار اموات رپورٹ ہورہی ہیں ان میں 52 ہزار خواتین اور35 ہزار مرد شامل ہیں۔

ملک میں2 کروڑ افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ دنیا بھر میں 28کروڑ 50 لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہیں، ذیابیطس کے مرض میں لاپروائی کی وجہ سے مریضوں کو پیچیدگیوں کا سامنا ہے جس میں فالج کا حملہ ، امراض قلب، ریٹنا (آنکھوں کے پردے) اور گردوں کا متاثر ہونا شامل ہے،ذیابیطس کے مرض میں پاکستان دنیا کا ساتواں ملک ہے جہاں شوگر کے مریضوںکی تعداد بڑھ رہی ہے۔

پاکستان میں شوگر کے مرض سے خواتین کی شرح موت زیادہ ہے، بچوں میں موٹاپا سنگین مسئلہ بن رہا ہے، موٹاپا بھی ذیابیطس کے مرض کی علامت ہے بچوںکو جنک فوڈز اور سافٹ ڈرنکس پلانا خطرناک ہے،غیر متوازن غذا کھانے، فاسٹ فوڈ اور زیادہ مقدار میں میٹھا کھانا اس مرض کی بنیادی وجوہات ہیں، مرغن غذائیں، تیل اور چکنائی بھی اس مرض کا سبب ہے شہری خود کو بسیاری خوری سے بچائیں، شہری طرززندگی تبدیل کرکے کئی امراض پر قابو پاسکتے ہیں خواتین و حضرات اور بچوں کو بھی چہل قدمی کی عادت اپنانی چاہیے ، یومیہ چہل قدمی اور ورزش کی عادت کو معمول بناکر شوگر پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں