جوڈیشل کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑ دیا جس سے تکلیف پہنچی عمران خان

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو استعفیٰ دینا چاہئے، چیرمین تحریک انصاف


ویب ڈیسک July 25, 2015
کمیشن کی رپورٹ کے بعد معافی مجھے نہیں بلکہ نوازشریف کو مانگنی چاہئے، عمران خان، فوٹو:ایکسپریس/ مدثر راجہ

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں تاہم کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑ دیا اور اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی جب کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔

https://img.express.pk/media/images/q222/q222.webp

https://img.express.pk/media/images/PTI-dharna1/PTI-dharna1.webp

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے دھرنا دینے والوں کی جیت ہوئی ہے اور دھرنا ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ تھا جب کہ دھرنے پر جنرل اور لندن پلان کی باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد معافی مجھے نہیں میاں صاحب کو مانگنی چاہیے جنہوں نے اپنے خطاب میں قوم کے 2 سال ضائع ہونے کا کہا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے دھرنے سے عوام میں سیاسی شعور آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف 4 حلقوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے ایک سال تک ہر متعلقہ فارم کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہر طرف سے مایوسی ہوئی جس کے بعد ہم نے سڑکوں کا رخ کیا جب کہ ہماری ساری جدوجہد کا مقصدعام پاکستانی کے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا تھا جس میں ہم کامیاب ہوئے تاہم اب آئندہ کبھی سڑکوں پر نہیں آئیں گے اور انتخابی اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q321/q321.webp

https://img.express.pk/media/images/parliament/parliament.webp

عمران خان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہمارے کمیشن بنانے کے مطالبے کو جائز قرار دیا، ہم کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور قومی اسمبلی کو بھی قبول کرتے ہیں جب کہ کمیشن نے جس طرح کارروائیاں کیں بطور پاکستانی مجھے اس پر فخر محسوس ہوتا ہے کیوں کہ اس سے پہلے پاکستان میں کسی بھی کمیشن نے اتنی سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو بہت اختیارات دیئے گئے تھے جو اس سے پہلے کسی کمیشن کو نہیں ملے تاہم کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑا اور اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی، کمیشن کی رپورٹ سے تھوڑی مایوسی ہوئی کیوں کہ مجھے اس سے زیادہ امیدیں وابستہ تھیں لہٰذا جمہوری عمل آگے بڑھنے کے لیے ملک میں ہر حادثے پر کمیشن بننا چاہیے اور اس کی رپورٹ عام بھی کی جانی چاہیے۔

https://img.express.pk/media/images/q421/q421.webp

چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ زیادہ تر الیکشن قانون کے مطابق تھا تو اس کا ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ کتنا فیصد قانون کے مطابق تھا جب کہ جوڈیشل کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 35 فیصد فارم 15 تھیلوں میں نہیں یعنی ڈھائی کروڑ بیلٹ پیپرز گم شدہ ہیں تو پھر یہ انتخابات کیسے قانون کے مطابق ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کے بارے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ انتخابات کیسے ہونے ہیں اور ان کا اپنے نمائندوں سے کوئی رابطہ تھا اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ سسٹم تھا جب کہ پولنگ ڈے پر صوبائی الیکشن کمیشن نے کوئی رپورٹ بھی نہیں دی جو ان کا کام تھا۔

https://img.express.pk/media/images/q521/q521.webp

https://img.express.pk/media/images/ECP/ECP.webp

عمران خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ڈی جی الیکشن کمیشن کو زائد بیلٹ پیپر کے چھپنے کے معاملے کا کوئی علم نہیں تھا اور الیکشن کمیشن نے جو پلان بنایا اسے آر آوز اور اسٹاف تک نہیں پہنچایا گیا جب کہ الیکشن کمیشن اور نادرا نے ووٹرز کے انگوٹھے کو جانچنا تھا وہ اس میں بھی فیل ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو مستعفیٰ ہوجانا چاہیے جب کہ انہیں اسی وقت استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب 21 جماعتوں نے دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔

مقبول خبریں