اشتعال انگیز تقاریر کیس؛ وسیم اختر کی ضمانت منظور

ویب ڈیسک  ہفتہ 5 نومبر 2016
پولیس نے عدلیہ کو مذاق بنا رکھا ہے، وسیم اختر. فوٹو: فائل

پولیس نے عدلیہ کو مذاق بنا رکھا ہے، وسیم اختر. فوٹو: فائل

کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے الزام میں نامزد ملزم وسیم اختر کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں  مئیرکراچی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر کے خلاف 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت کے سامنے وسیم اختر کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پیش کی گئی جن کے مطابق بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی تقاریر بے ہودہ تھی اور ان میں ملک میں بسنے والی کروڑوں خواتین کی بے عزتی کی گئی۔

اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری سے متعلق مقدمے کی سماعت میں  وسیم اختر کے وکیل خواجہ نوید نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر پر اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کا الزام ہے لیکن جس تقریرکے حوالے سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہے وہاں وسیم اختر موجود نہیں تھے۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ نے انٹرنیٹ پر ویڈیو دیکھنے کے بعد اتنی معلومات کس طرح حاصل کر لیں، میرے موکل کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات ہیں لہذا انہیں ضمانت دی جائے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: عدالت نے وسیم اختر کی 4 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی

وسیم اختر کا عدالت میں کہنا تھا کہ پولیس نے عدلیہ کو مذاق بنارکھا ہے، میرے خلاف ہر واقعہ پر 2،2 مقدامت قائم کر رکھے ہیں، مجھ  پر 7 ایف آئی آرز ایک جیسی دفعات کے تحت ہیں اور اسی واقعہ کی ایک اور ایف آئی آر میں ضمانت بھی دی جا چکی ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وسیم اختر کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے۔

واضح رہے کہ وسیم اختر کے خلاف سانحہ 12 مئی اور بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 37 میں ان کی ضمانت ہوگئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔