پاکستان میں سیاست کا لفظ ایک گالی بن کررہ گیا ہے، خورشید شاہ

ویب ڈیسک  جمعرات 25 مئ 2017
ایک منفی سوچ کے تحت پنجابی، سندھی، مہاجر، بلوچ اور پٹھان کو تقسیم کردیا گیا، خورشید شاہ۔ فوٹو: آن لائن

ایک منفی سوچ کے تحت پنجابی، سندھی، مہاجر، بلوچ اور پٹھان کو تقسیم کردیا گیا، خورشید شاہ۔ فوٹو: آن لائن

 اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاست کا لفظ ایک گالی بن کر رہ گیا ہے بیوی بھی اپنے شوہر سے کہتی ہے کہ مجھ سے سیاست مت کرو۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں جانورکا بھی خیال رکھا جاتا تھا لیکن اب یہ سوچ نہیں رہی موجود دورمیں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے، دنیا میں بہترین سیاسی نظام سے ہی برداشت کی پالیسی نافذ ہوتی ہے اور سیاست کا اصل مطلب ہی مدد اور کارخیر ہے۔ بدقسمتی سے سیاست پاکستان میں ایک گالی بن کر رہ گئی ہے ایک بیوی اپنے شوہر سے کہتی نظر آتی ہے کہ مجھ سے سیاست مت کرو۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: (ن) لیگ کی حکومت وفاق دشمن ہے

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک طویل عرصے آمریت رہی ، ہم ڈکٹیٹر شپ کو سہتے رہے،  ضیاالحق کا بھی دور دیکھا، اُس دور میں ایک خاص طبقے کو اہمیت دی جانے لگی، ایک منفی سوچ کے مطابق پنجابی، سندھی، مہاجر، بلوچ اور پٹھان کو تقسیم کردیا گیا، قومیت سے نکل کر ذات پات میں داخل ہونا تقسیم کا پہلا قدم ہے لیکن ہم آج  ذات برادری میں خطرناک حد تک آگے بڑھ چکے ہیں، ہمارے ملک میں برادری سسٹم کی بنا پر ووٹ دیئے جانے لگے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کی خارجہ پالیسی جندال اور مودی چلا رہے ہیں

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمیں عدم برداشت کے رویے سے نکلنے کے لیے ذات پات کے نظام سے باہر آنا ہوگا اور میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ عوام میں قوت برداشت بڑھانے کےلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور اس سوچ کو پیدا کریں جو ہم سے جدا ہوچکی ہے تاکہ ہم اپنی ثقافت سے جڑے رہیں اور واپس اسی دور میں چلے جائیں جس میں پیار و محبت ہمارا خاصہ تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔