- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
مصنوعی زندگی ’’چھاپنے‘‘ والی مشین ایجاد کرلی گئی
میری لینڈ: امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے برسوں کی محنت کے بعد ایسی پروٹوٹائپ مشین تیار کرلی ہے جو ڈی این اے اور آر این اے کے علاوہ پروٹین اور وائرس تک تیار کرسکتی ہے اور اس مقصد کےلیے اسے کسی انسانی مداخلت کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
یہ کارنامہ ڈاکٹر کریگ وینٹر کی سربراہی میں انجام پایا ہے جو نجی شعبے میں ہیومن جینوم پروجیکٹ کا مدمقابل منصوبہ مکمل کرنے اور انسانی جینوم کی نقشہ کشی انتہائی تیز رفتار بنانے کے حوالے سے خصوصی عالمی شہرت رکھتے ہیں۔
یہ مشین جسے انہوں نے ’’ڈیجیٹل ٹو بایولاجیکل کنورٹر‘‘ (ڈی بی سی) کا نام دیا ہے، انٹرنیٹ یا ریڈیو سگنل کے ذریعے کوئی مخصوص پروٹین وغیرہ تیار کرنے کے تفصیلی احکامات وصول کرتی ہے اور ان پر عمل کرتے ہوئے متعلقہ چیز تیار کردیتی ہے۔
انک جیٹ پرنٹر کی طرح اس میں بھی مختلف کارٹریجز لگی ہوتی ہیں لیکن ایسی ہر کارٹریج میں کوئی رنگ نہیں ہوتا بلکہ وہ بنیادی مرکبات ہوتے ہیں جن کے ذریعے ڈی این اے، آر این اے، پروٹین اور خامرے وغیرہ تشکیل پاتے ہیں۔
موصول شدہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے یہ ’ڈی بی سی پروٹوٹائپ‘ مشین اپنی کارٹریجز سے مختلف مرکبات ایک خاص مقام پر ترتیب وار یکجا کرتی ہے اور انہیں آپس میں ملاکر مطلوبہ مصنوعی حیاتیاتی مواد تیار کرلیتی ہے۔
اب تک اس کی مدد سے درجنوں پروٹین کے علاوہ مکمل برڈ فلو وائرس (H1N1) مصنوعی طور پر تیار کیا جاچکا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مزید بہتر ہونے کے بعد یہ ایک خلیے والے جاندار بھی ’’چھاپنے‘‘ کے قابل ہوجائے گی جبکہ کچھ اور ترامیم و اضافہ جات کے بعد اس سے زندگی کی اور زیادہ پیچیدہ صورتیں بھی تیار کی جاسکیں گی۔
اس منصوبے میں ڈاکٹر کریگ جے وینٹر کو ایلون مسک کی جانب سے خصوصی تعاون حاصل رہا ہے۔ یاد رہے کہ ارب پتی امریکی تاجر ایلون مسک بھی عجیب و غریب اور ناقابلِ یقین منصوبوں پر سرمایہ کاری کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہیں جبکہ ان کے بنائے ہوئے شہرت یافتہ اداروں میں اسپیس ایکس، ٹیسلا اور ہائپرلوپ شامل ہیں۔
حیاتی مواد تیار کرنے سے متعلق احکامات کی بذریعہ ریڈیائی پیغامات یا انٹرنیٹ منتقلی کو کریگ وینٹر نے ’’بایولاجیکل ٹیلی پورٹیشن‘‘ کا نام دیا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے مستقبل میں دور دراز سیاروں پر زندگی کی تخلیق ممکن ہوسکے گی۔ وینٹر کہتے ہیں کہ آنے والے عشروں میں ایسی ہی ایک ترقی یافتہ مشین تمام ضروری مواد سے لیس کرکے مریخ پر بھیجی جائے گی جہاں پہنچ کر وہ زمینی مرکز سے آنے والے احکامات وصول کرے گی اور حسبِ ضرورت جاندار چیزیں تیار کرے گی جو ممکنہ طور پر جراثیم یا پودے بھی ہوسکتے ہیں۔
اس پروٹوٹائپ مشین کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر بایوٹیکنالوجی‘‘ میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔