پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا، وزیرخارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 24 اگست 2017

 اسلام آباد: وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر کے بیان کو یکسر مسترد کیا ہے جب کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا۔

سینیٹ میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور پر امن افغانستان کے لیے تمام عالمی کوششوں کی حمایت کی جب کہ آئندہ بھی افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے عالمی کوششوں کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا ہے جب کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہیں کی، ہم افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں، پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیتا اور  دوسرے ممالک سے بھی ایسا ہی تعاون چاہتا ہے لیکن پاکستان کو مشرق اور مغربی سرحد سے غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں جس کے لئے افغانستان میں پاکستان مخالف محفوظ پناہ گاہیں بنیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزامات مسترد کردیے

وزیر خارجہ نے کہا کہ لاکھوں پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور جنگ میں 120 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا، امریکا اور افغانستان کو بھی ہمارے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری مالی معاونت کے بجائے قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔