- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
ڈچ فوجیوں کی حادثاتی موت پر ہالینڈ کی وزیر دفاع اور آرمی چیف مستعفی
ایمسٹرڈیم: مالی میں تربیتی مشن کے دوان حادثاتی طور پر مارٹر گولہ پھٹنے سے دو ڈچ فوجیوں کی ہلاکت پر ہالینڈ کی وزیر دفاع اور آرمی چیف نے اسعتفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 جولائی 2016 کو افریقی ملک مالی میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل دو ڈچ فوجی تربیتی مشن کے دوران مارٹر گولہ پھٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ گزشتہ روز منظر عام پر آئی جس میں فوج کے حفاظتی اقدامات اور طبی طریقہ کار کو فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہالینڈ کی وزیر دفاع جینین ہینس اور ڈچ مسلح افواج کے سربراہ ٹام مڈن ڈراپ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ جینین ہینس نے اپنے بیان میں کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ان کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2006 میں ابتدائی طور پر افغانستان مشن کے لیے جو ہتھیار خریدے گئے تھے ان میں ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج کے دوران ان ہتھیاروں کو ٹھنڈی جگہ پر بھی نہیں رکھا گیا اور مقامی اسپتال میں میڈیکل کیئر کے انتظامات بھی غیر تسلی بخش تھے۔
یاد رہے کہ مالی میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے امن دستوں میں 300 سے زائد ڈچ فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔