- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
سمندروں کی ہوائی قوت سے پوری دنیا کے لیے بجلی بنائی جاسکتی ہے، ماہرین
اوریگون: ماہرین اور سائنسدانوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ سمندروں پر چلنے والی تند و تیز ہواؤں سے ونڈ ٹربائن چلا کر بجلی سے پورے سیارے کی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں۔ سیارہ زمین کے وسیع رقبے پر سمندر موجود ہیں جہاں کے ماحول میں نصب کی جانے والی ونڈ ٹربائن سے بجلی کی بڑی مقدار پیدا کی جاسکتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہے کہ اگرچہ کھلے سمندروں میں ونڈ ٹربائن کا کوئی بہت بڑا منصوبہ تو زیرِ غور نہیں لیکن اس پر عمل سے سیارہ زمین کی آب و ہوا (کلائمیٹ) کو بہتر بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ اس ضمن میں گہرے سمندروں میں موجود تیرتی ہوئی ونڈ ٹربائن کے بڑے بڑے فارم بہت مناسب رہیں گے اور انہی کی بدولت یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔
یہ تحقیق اسٹینفرڈ میں واقع کارنیگی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، کیلیفورنیا کے ماہرین نے کی ہےاور اس کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی ہیں۔ سائنسدان کین کیلڈیرا کہتے ہیں، ’میں اسے جیوفزیکل نقطہ نظر سے صنعتوں کےلیے ایک اجازت نامہ سمجھتا ہوں تاکہ ارضی سطح پر بڑے پیمانے پر مثبت تبدیلیاں لائی جاسکیں۔‘
اس تحقیق کے لیے بہت گہرائی میں جاکر سروے کیے گئے ہیں۔ اور غالباً زیادہ سے زیادہ توانائی پیدا کرنے کے تخمینے ہی پیش کئے گئے ہیں لیکن یہ حد ان ونڈ ٹربائنز کی ہیں جو زمین یعنی خشکی پر چلتی ہیں۔ انسانی اور قدرتی وجوہ مثلاً عمارتوں، پرندوں اور دیگر اسباب کی بنا پر ہوا میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق زمینی ونڈ ٹربائن اپنی صلاحیت کے صرف چوتھے حصے تک ہی توانائی پیدا کرسکتی ہیں۔
زمین پر ایک ونڈ ٹربائن کی دو قطاریں لگی ہوں تو پچھلی قطار کی ٹربائنز پہلی سے نصف توانائی پیدا کریں گے اور اگر اس کے پیچھے تیسری قطار ہے تو اس سے بجلی کی پیداوار مزید کم ہوجائے گی ۔ لیکن سمندروں کا معاملہ مختلف ہے۔ یہاں زمین سے 70 فیصد زیادہ تیز ہوائیں چلتی ہیں اور اس سے بجلی کی زائد مقدار پیدا کی جاسکتی ہے۔
نظری طور پر اس مطالعے میں امریکہ میں کنساس کو مرکز بناکر 20 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر ونڈ فارم لگاکر ان کی افادیت نوٹ کی گئی پھر اس کا موازنہ بحرِ اوقیانوس (اٹلانٹک) کے وسط میں لگائے گئے فارم سے کیا گیا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ امریکی زمین پر اتنے وسیع رقبے پر بھی ٹربائن لگا کر صرف امریکہ اور چین کے لیے بھی بجلی بنانا ممکن نہیں جو اس وقت 7 ٹیراواٹ سالانہ ہے۔
لیکن جیسے ہی شمالی اوقیانوس کے اسی رقبے پر ہوائی ٹربائن لگا کر ڈیٹا حاصل کیا گیا تو معلوم ہوا کہ خشکی کے مقابلے میں تین گنا زائد توانائی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اندازہ ہے کہ اگرسمندر میں کسی اچھی جگہ کا انتخاب کرکے صرف 30 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر ٹربائنیں لگائی جائیں تو یہ 18 ٹیرا واٹ سالانہ ہوگی۔ یعنی گرین لینڈ جتنے رقبے سے بننے والی بجلی پوری دنیا کےلیے کافی ہوگی۔ لیکن خیال رہے کہ اب تک یہ صرف ایک نظری (تھیوریٹکل) تخمینہ ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ونڈ ٹربائن ہر موسم کےلیے موزوں نہیں ہوتیں پھر سمندروں سے بجلی کو خشکی تک لانے والا ایک قابلِ عمل نظام اب تک نہیں بن سکا ہے۔ اسی لیے کین کیلڈیرا کا خیال ہے کہ سمندری ونڈ ٹربائنز کےلیے کئی ایک ٹیکنالوجیز پر کام کرنا ہوگا۔
اگرچہ توانائی کے ماہرین سورج سے بجلی بنانے کے عمل کو سب سے موزوں تصور کرتے ہیں لیکن کین کہتے ہیں کہ سمندری ونڈ ٹربائن مستقبل قریب میں انسانوں کےلیے بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب کین کے علاوہ اس مطالعے سے الگ ہوائی توانائی کے ممتاز ماہر اور ایم آئی ٹی کے انجینئر الیگزینڈر سلوکم نے اس تحقیق کو بہت سراہا ہے اور اس منصوبے کو قابلِ عمل قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔