- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
افغانستان میں فورسز کے آپریشن، 75 شدت پسند ہلاک
کابل: افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 داعش جنگجوؤں سمیت 75سے زائد شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
افغان سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ صوبہ ارزگان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 70 سے زائد طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن میں طالبان کے 12 ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ ننگرہار کے ضلع دیح بالا میں بھی سیکیورٹی فورسز نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں 5 داعش جنگجو ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے، علاوہ ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت گزشتہ 3 ماہ سے افغانستان میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ11لاکھ 70ہزار سے زائد دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگی جرائم کا ہدف بن چکے ہیں، ان دستاویزات میں طالبان اور داعش کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز اور حکومت سے منسلک وار لارڈز پر ظلم و زیادتی اور بربریت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق اور تشدد کے خاتمے سے متعلق ایک گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالودود پدرام نے کہا کہ اس سلسلے میں اکھٹی ہونے والی بہت سی دستاویزات کی بنیاد پر ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا وہاں جنگی جرائم کی تحقیقات کی ضرورت ہے، یہ دستاویزات 20 نومبر 2017 سے 31 جنوری 2018 کے عرصے کے دوران اکٹھی کی گئیں، ایک دستاویز میں ممکنہ طور پر کئی متاثرین شامل ہو سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔