انسان اور چھوٹی کائنات (دوسرا اورآخری حصہ)

 تمدن کا لفظ مدنیت سے نکلا ہے، مدینہ مدانی، مداین اس کا مفہوم ہے


سعد اللہ جان برق December 13, 2025
[email protected]

 تمدن کا لفظ مدنیت سے نکلا ہے، مدینہ مدانی، مداین اس کا مفہوم ہے ’’شہریت‘‘ یا اجتماعی آبادی، یہ خانہ بدوشی کی ضد ہے۔تہذیب بھی عربی لفظ ہے۔ معنی ہیں سجانا آراستہ کرنا، صاف کرنا چمکانا۔ ’’کلچر‘‘ کا لفظ جو ہمارے پاس انگریزی سے آیا ہے لیکن اس کی بنیاد ایشیائی بلکہ ہندی ہے اس سلسلے میں ہند کے مشہور ماہر لسانیات سیتی کمار چیرٹی نے اپنی کتاب ’’ہماری آریائی زبان‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ دراصل دراوڑوں سے بھی پہلے والے لوگوں جنھیں کول یا آسٹرک کہا جاتا ہے اور زراعت اور ساتھ ہی مدنیت کے پہلے آفریدہ گار تھے وہ کیل جیسا آلہ استعمال کرتے تھے جو پنسل جیسا ہوتا تھا اس سے زمین میں لکیر ڈال کر بوائی کی جاتی تھی اور اسے وہ لیک یا لک کہتے تھے۔

دراوڑوں اور ان میں فرق یہ ہے کہ وہ لوگ جو قبل ڈراوید کہلائے ہیں چھوٹی چھوٹی بستیاں بساتے تھے اور صرف زراعت کا پیشہ کرتے تھے جب کہ ان کے بعد آنے والے ’’دراوڑ‘‘ بڑے بڑے شہر بساتے تھے کیونکہ اب زراعت کے ساتھ ساتھ دوسرے کئی پیشے اور ہنر بھی رائج ہوگئے تھے، یہ لیک یا لک کا لفظ معلوم نہیں کہ لکڑی کا لفظ اس سے نکلا ہے یا لکڑی سے یہ ’’لک‘‘ نکلا ہے لیکن آگے اس سے بہت سی زبانوں میں بے شمار الفاظ بنے ہیں۔ یہ چونکہ انسان کی خوراک کا ذریعہ تھا اس لیے اس میں قسمت اور’’لک‘‘ لکش،لکشمی لکشمن لکس لیکے کے الفاظ بھی بنے۔لیکن جو لفظ ہمارا موضوع ہے وہ اس کی اُلٹ’’کیل‘‘ ہے۔

اکثر الفاظ اُلٹ جاتے ہیں جیسے عربی میں ’’منقلب‘‘ کہا جاتا ہے جیسے بعض لوگ چاقو کو ’’کاچو‘‘ مطلب کو ’’مطبل‘‘ وبال کو ’’بوال‘‘ بولتے ہیں۔چنانچہ لک یا لیک سے ’’کیل‘‘ بنا جو اب بھی پشتو میں’’ہل‘‘ سے بنائے گئے ’’سیاڑوں‘‘کو کہتے ہیں، اس سے لکیر کا اور لکھنے کے الفاظ بھی بنے ہیں جو سنسکرت میں ریکھا اور ریکھائیں بولے جاتے ہیں، خاص طور پر ہاتھ کی لکیروں کو لکھا جوکھا۔چندرلیکھا سوری لیکھا۔زراعت کو اب بھی پشتو میں’’کرکیلہ‘‘ کہاجاتا ہے ’’کر‘‘ بمعنی تخم ریزی اور کیلہ بمعنی لکیر یا کھیت ہیں، ہل چلانا یا لکیریں کھینچنا بھی ضروری ہوتا ہے اس لیے بستی کو کیلہ،کلے(گاؤں) کہا جاتا ہے کلے بمعنی زرعی آبادی۔پنجابی میں زمین کے ایک خاص ٹکڑے کو ’’کلہ‘‘ کہا جاتا ہے جو کھیت یا اراضی کے معنی دیتا ہے۔

اب اس’’کلے‘‘میں جو اجتماعی تفریحی سرگرمیاں فارغ اوقات میں ہوتی ہیں ان کے لیے ’’کلتور‘‘ کا لفظ بن گیا جو پشتو میں اب بھی ثقافت کے لیے کثیرالاستعمال ہے۔’’کلے‘‘ بمعنی بستی یا گاؤں جو گرام سے نکلا ہے جو لوگوں کے لیے قدیم لفظ تھا جسے بٹگرام،باگرام او ڈی گرام، اسی گرام سے آگے پھر گڑھ اور گڑھی کے الفاظ بھی مختلف زبانوں اور لہجوں میں بنتے ہیں ریڈیو ٹی وی پر جو زرعی پروگرام ہوتے ہیں انھیں کرکیلہ کہتے ہیں ۔’’تور‘‘ کا لفظ ویسے بوتلوار ’’تورہ‘‘ سے نکلا ہے لیکن اس نے آخر کار ایک قانون دستور اور روایت اور رسم رواج کی شکل اختیار کی اور سماج بھی۔یوں ’’کلتور‘‘ وہ رسم و رواج جو ’’کلے‘‘ میں اجتاعی اور مروجہ طور پر ہوتی تھیں یا ہوتی ہیں۔

انگریزی ’’کلچر‘‘ اسی کلتور سے نکلا ہے جس کا ثبوت اس کی تحریری شکل میں موجود ہے یعنی جو حروف کے لحاظ سے ’’کلتور‘‘ ہے صرف بولنے میں تور’’چر‘‘ میں بدل جاتا ہے جسے کل چر کا لفظ انگریزی کلچر ،ہارٹی کلچر ٹشوکلچر مجموعی مفہوم وہی ہے اکٹھ، تجزیہ مہارت اور تحصیص۔یوں کلچر یا ثقافت کے معنی ہوئے گاوں یا بستی کی تفریحی اجتماعی سرگرمیاں۔تمدن بجائے خود مدنیت یا اجتماعی معاشرہ بنا کر رہنا۔ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر آباد ہونا۔

تہذیب اس بستی کو اور بستی میں رہنے والوں کو سنوارنا بُری سرگرمیاں چھوڑنااور اچھی سرگرمیاں اختیار کرنا،درختوں کی کانٹ چھانٹ کو بھی تہذیب کہا جاتا ہے یہ سب کچھ میں نے اس لیے بیان کیا ہے کہ موسیقی اور ہنسنا انسان کی بلکہ ہر حیوان کی فطری ضرورتیں ہیں۔اگرچہ کچھ لوگوں نے جنھیں اصطلاح میں نیم حکیم اور نیم ملا کہا جاتا ہے جو دین کو اپنے علم و ذہن کے مطابق محدود کرکے صرف ظواہر پر زور دیتے ہیں ان چیزوں کو لہو لعب کہتے ہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں تو چیزوں کو اتنا محدود کردیا گیا ہے سب سے بڑا گناہ موسیقی کو قرار دیا گیا ہے،چوری کیجیے قتل کیجیے ڈاکہ ڈالیے کھلے عام مال حرام ہڑپیے زنانہ کاری بدکاری کیجیے لیکن خبردار سیٹی بھی نہ بجے ورنہ گناہ عظیم کے مرتکب ہوجاوگے۔

اب جدید تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ ہنسنا اور گانا انسانی صحت کے لیے کتنا ضروری ہے جس کے لیے اکثر ممالک میں ’’کلب‘‘ بنائے جارہے ہیں۔ جہاں تک ’’بُرائی‘‘ کا تعلق ہے تو وہ تو استعمال پر منحصر ہے اگر کچھ لوگوں نے ان چیزوں کو غلط شکل دے کر غلط طریقوں پر استعمال کرنا شروع کیا ہے تو اس میں’’چیز‘‘ کا کیا قصور ہے یہی لوہا ہے آپ اس سے انسانی بہبود کے آلات بھی بناسکتے ہیں طبی زرعی اور دوسری مفید آلات علاج معالجہ میں استعمال ہونے والے آلات اورا سی لوہے سے خنجر تلوار بندوق توپ اور بم بھی بناسکتے ہیں۔

ایک پتھر اور اینٹ کو آپ آبادی میں بھی لگاسکتے ہیں اور کسی کے سر پر مار کر قتل بھی کرسکتے ہیں، ایک بوتل میں آپ شفا دینے والی دوا بھی بھر سکتے ہیں اور شراب یا زہر بھی بھر سکتے ہیں۔ مطلب یہ کہ بُرائیاں ’’چیزوں‘‘ میں نہیں انسانوں میں ہیں، چیزیں تو ساری اللہ کی نعمتیں ہیں، تحائف ہیں ، عطا ہیں اور اس نے کوئی چیز بھی غلط پیدا نہیں کی ہے۔ فطرت کی مخالفت کیوں ہے پھر دہراوں گا کہ بُری چیزیں نہیں ہوتیں استعمال کرنے والا بُرا ہوتا ہے۔
 

مقبول خبریں