اوچھے ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، نواز شریف

ویب ڈیسک  بدھ 21 فروری 2018
پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر کیا ہو رہا ہے، سابق وزیر اعظم،  فوٹو: فائل

پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر کیا ہو رہا ہے، سابق وزیر اعظم، فوٹو: فائل

لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن ہم ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کا آخر تک ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

سابق وزیر اعظم اور ن لیگ کے صدر نواز شریف کی زیر صدارت جاتی امرا رائے ونڈ میں پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، سینیٹ الیکشن، پارٹی امور، عام انتخابات اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہم نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ کیا اور نہ ہی آئندہ کریں گے، جمہوریت، آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے کسی بھی قر بانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، احتساب کے نام پر ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر کیا ہو رہا ہے، ہمارا دامن صاف ہے اس لیے ہم کسی سے خوف زدہ نہیں ہوں گے بلکہ تمام حالات اور اوچھے ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ن لیگ کی حکومت نے ہرطرح کی مشکلات کے باوجود ملک و قوم کے مفاد ات کو ترجیح دی ہے آئندہ عام انتخابات میں عوام کی عدالت میں جائیں گے اورسرخرو ہوں گے۔

ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت کے لیے جاری اجلاس میں سیاسی امور پرمشاورت کے لیے مرکزی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ نیب مقدمات پر آئین وقانون کے مطابق بھرپور جنگ لڑنے کی بھی حکمت عملی طے کی گئی، آئندہ عام انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پارلیمانی بورڈ اور الیکشن سیل بنائے جائیں گے۔اجلاس میں سعد رفیق، پرویز رشید، مصدق ملک، زاہد حامد، حمزہ شہباز اور دیگر شریک تھے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا نواز شریف نے سپریم کورٹ کے خلاف کبھی بات نہیں کی، فیصلے پر بات ہوتی ہے اور اپنی رائے دیتے ہیں جو ہمارا حق ہے، البتہ اگر ایسے ریمارکس دیے جائیں گے جو اخلاقی طور پر مناسب نہیں ہوں گے یا ان کا کوئی جواز نہیں ہوگا تواس پر شکوہ شکایت کرنے کا ہم حق رکھتے ہیں۔ اسی طرح اگر ہمار ے ساتھ کوئی ناانصافی ہوئی ہے تو ہم اپنا موقف بیان کرسکتے ہیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ  نواز شریف بڑے عرصے سے ہدف بنے ہوئے ہیں، گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران انھیں سکون سے حکومت نہیں کرنے دی گئی ،90 سے پاکستان میں ہر منتخب وزیراعظم ٹارگٹ رہا ہے اور جو مضبوط قیادتیں ہیں ان کو مائنس کرنے کی بات نئی نہیں۔ نواز شریف سپریم لیڈر ہیں، انھیں سیاست سے نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ان کے ساتھ اتنا کچھ ہو چکا ہے کہ اب پکے ہوگئے ہیں۔ عدلیہ کے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہو گی، اس لیے محتاط بات کر رہا ہوں کہ کوئی نیا پنڈورا باکس نہ کھلے، تمام اداروں کا احترام ہے، اسی طرح پارلیمنٹ کا بھی احترام کرنا ہو گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جمہوریت کا تحفظ صرف پارلیمنٹ نہیں بلکہ سب کی ذمے داری ہے۔ پاکستان امریکا، برطانیہ یا فرانس نہیں ہے جس کی مثالیں یہاں دی جائیں بلکہ پاکستان پاکستان ہے، یہاں چار مارشل لا لگ چکے ہیں، یہاں مصنوعی قیادتیں مسلط کرنے کی بار بار کوشش کی گئی ہے، بعض لوگ ہمیں اخلاقیات کا درس دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پاکستان کی ایک افسوسناک تاریخ ہے جہاں ایسے فیصلے کیے گئے کہ وزیر اعظم کو پھانسی پرچڑھایا گیا اور ڈکٹیٹر سے آج تک کوئی پوچھنے والانہیں، نظریہ ضرورت کے فیصلوں پر بھی نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ حمزہ شہباز اور مریم نواز اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں ہم نے سوچ سمجھ کر قانون سازی کی ہے، یہ وہی قانون ہے جو 73 کے بعد بھٹو نے بنایا تھا اور مشرف نے نکالا تھا۔ یک طرفہ پروپیگنڈا کرنے والوں کا بھی احتساب کرنا ہو گا۔ ہمارے سامنے 2018ء کا الیکشن ہے، ملک الیکشن کی طرف بڑھ رہاہے۔ پارٹی صدر کے لیے نواز شریف کے سوا کسی کے نام پر غوروخوص نہیں کیا گیا وہی سپریم لیڈر ہیں۔ نواز شریف چند دنوں تک سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے جس میں آئندہ انتخابات کے لیے بورڈ اور سیل بھی تشکیل دیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔