- بشریٰ بی بی کا شفا انٹرنیشنل اسپتال میں میڈیکل چیک اپ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
برطانیہ کا 23 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
لندن: برطانیہ نے سابق روسی جاسوس پر اعصابی گیس کے حملے کی وضاحت پیش نہ کرنے پر 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم تھریسامے نے سیلسبری میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصابی گیس کا نشانہ بنانے والے پسِ پردہ عناصر اور عوامل کی وضاحت نہ دینے پر 23 روسی سفارتکاروں کو برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے ان سفارتکاروں کو ایک ہفتے کے اندر اندر برطانیہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل نے برطانیہ میں جاسوسی کے نیٹ ورک کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جب کہ انہوں نے سابق روسی جاسوس پر حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔
تھریسامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے روس سے اعلی سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کوئی بھی برطانوی وزیر یا شاہی خاندان کا فرد روس میں فٹبال ورلڈکپ میں شرکت نہیں کرے گا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے برطانوی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جاسوس پر حملے کے معاملے پر برطانیہ کا رویہ تکبرانہ ہے اور لندن نے معاملے پر تعاون کے لیے ماسکو کو باضابطہ درخواست نہیں دی۔
واضح رہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اور ان کی بیٹی یولیا سکریپل کو اعصابی گیس کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس حملے کے بعد سے وہ اب تک اسپتال میں زیرعلاج ہیں جن کی حالت تاحال نازک بتائی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔