جرثومے فضا میں جمع ہوکر دوبارہ زمین پر آرہے ہیں سائنس دان

ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے کہا ہے کہ فضا میں فی مربع میٹر 80 کروڑ وائرس موجود ہوتے ہیں


ویب ڈیسک April 03, 2018
ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ کئی اقسام کے وائرس اور بیکٹیریا زمینی فضا میں موجود ہیں جو دوبارہ زمین کا رخ کرتے رہتے ہیں۔ فوٹو: فائل

سائنس دانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ زمینی فضا میں بڑی تعداد میں مختلف وائرس جمع ہورہے ہیں اور وہ آسمان سے زمین کی جانب گر بھی رہے ہیں۔

کینیڈا، امریکا اور اسپین کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ زمین فضا کی ایک پرت ٹروپوزفیئر میں وائرسوں کی بہتات ہے اور یہ مقام تمام موسمیاتی سرگرمیوں سے ماورا ہے جبکہ اسٹریٹوسفیئر سے نیچے جہاں جیٹ جہاز پرواز کرتے ہیں اور عین اسی جگہ وائرس ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کرکے زمین پر اترتے رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزانہ یہاں ایک مربع میٹر رقبے پر اوسطاً 80 کروڑ وائرس جمع ہورہے ہیں۔

کینیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے وائرولوجسٹ کرٹس سٹل کہتے ہیں کہ ایک براعظم کے وائرس اس طرح دوسرے براعظم تک پہنچ رہے ہیں، یہ وائرس اور بیکٹیریا مٹی، گرد اور سمندری سطح کے ذریعے زمینی فضا کے بلند ترین مقام تک پہنچ رہے ہیں اور پھر دوبارہ زمین کا رخ کررہے ہیں۔

جامعہ غرناطہ اور سان ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 2500 سے 3000 میٹر بلندی پر موجود فضائی سرحد پر یہ ننھے جرثومے جمع ہورہے ہیں اور اس عجیب و غریب عمل کو سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے اسپین کے سیرا نیواڈا کی پہاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ وہاں ماہرین کو فی مربع میٹر، اربوں وائرس اور کروڑوں بیکٹیریا ملے ہیں تاہم بیکٹیریا کم اور وائرس زیادہ جمع ہورہے ہیں۔

غرناطہ یونیورسٹی کی ماہر ایسابیل ریش کہتی ہیں کہ بارش اور صحارا ریگستان کے ریتیلے طوفان کی وجہ سے یہ وائرس اور بیکٹیریا دوبارہ زمین کا رخ کرتے ہیں تاہم بارش اس عمل میں بہت مؤثر کردار ادا نہیں کرتی۔ ماہرین اس سمندری اسپرے کو بھی اس میں اہم کردار کے طور پر شمار کرتے ہیں۔

سمندری اسپرے ( سی اسپرے) اس مجموعی عمل کو کہتے ہیں جس میں سمندر کی سطح سے ذرات جنم لیتے ہیں اور بلبلوں کی صورت میں پھٹنے سے اوپر کی جانب پرواز کرتے ہیں۔ وائرس کسی نامیاتی ذرات پر سوار ہوکر بہت بلندی تک پہنچ رہے ہیں تاہم ماہرین ان وائرسوں کے نقصانات اور ممکنہ اثرات پر مزید تحقیق کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں