شہر پر اسٹریٹ کریمنلز کا راج، شہری خوف زدہ، پولیس بے بس

اقبال شیخ  اتوار 3 جون 2018
15 روز کے دوران 250 وارداتوں کے مقدمات درج، درجنوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ فوٹو: فائل

15 روز کے دوران 250 وارداتوں کے مقدمات درج، درجنوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ فوٹو: فائل

ملتان: رمضان المبارک شروع ہوتے ہی ملتان میں اسٹریٹ کرائم کا جن بوتل سے ایسا باہر نکلا کہ اسے قابو کرنے کے پولیس کے تمام حربے ناکامی سے دو چار ہو رہے ہیں۔

شہری ااسٹریٹ کریمنلز کے ہتھے چڑھے ہوئے ہیں۔ آپ شہر کے کسی بھی علاقے میں جا رہے ہوں کچھ معلوم نہیں کہ کب موٹر سائیکل یا کار سوار مسلح افراد آئیں اور آپ کو گن پوائنٹ پر ہراساں کر کے نقدی، زیورات اور موٹر سائیکل وغیرہ چھین کر فرار ہو جائیں، اسی طرح گھروں میں رات کے اندھیرے اور دن دیہاڑے چوری کی وارداتیں بھی اپنے عروج پر ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ 15 دنوں میں ضلع ملتان کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی، راہزنی، چوری اور پرس چھیننے کے 250 کے قریب وارداتیں ہو چکی ہیں، یہ وہ وارداتیں ہیں جن کے مقدمات درج ہوئے حالاں کہ ایسی وارداتوں کی تعداد بھی درجنوں ہے، جن کے مقدمات ہی درج نہیں ہوئے۔ دوسری جانب ان وارداتوں پر قابو پانے کے لیے دکھاوے کے طور پر پولیس میٹنگز میں مصروف اور افسران ماتحت عملہ کو سخت احکامات جاری کر رہے ہیں، جن کا کم از کم شہریوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔

مدینۃ اولیاء میں تقریباً 6 ماہ قبل ااسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے ڈولفن فورس کا آغاز کیا گیا، جنہیں بالخصوص اسٹریٹ کریمنلز کو قابو کرنے کی تربیت دی گئی لیکن وہ بھی خاطر خواہ نتائج نہیں دے سکے، ڈولفن فورس اہلکار دن بھر ہیوی بائیکس پر شہر میں گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کی کارکردگی اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے حوالے سے تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہ اب تک کوئی بڑا گروہ گرفتار نہیں کر سکے۔

کوئی دن ایسا نہیں جس روز شہر میں واردات نہ ہو۔ اس صورت حال پر شہری سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاغذی دعوؤں کے برعکس اسٹریٹ کریمنلز سے ان کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائیں۔

ایک طرف شہری وارداتوں میں اضافہ کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں تو دوسری طرف تھانوں سے بھی ان کی مکمل داد رسی نہیں ہو رہی۔ متاثرہ شہری جب مقدمات کے اندراج کے لیے تھانوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے فرنٹ ڈیسک پر جاتے ہیں تو معمولی وارداتوں کی ایف آئی آر تو درج کر لی جاتی ہے لیکن ڈکیتی کا مقدمہ درج کرنے سے گریز کیا جاتا ہے اور درخواست محرر کو بھیج دی جاتی ہے جو کہ سائل کو واردات کی نوعیت تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

بیشتر وارداتوں میں شہری جان بچنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے تھانوں کا رخ ہی نہیں کرتے کیوں کہ ان کے بقول مقدمہ درج کرانے سے کون سی ان کی داد رسی ہو جانی ہے بلکہ الٹا تھانوں کے چکر لگا کر خوار کیا جائے گا۔

گزشتہ 15 دنوں میں ہونے والی وارداتوں میں چند درج ذیل ہیں۔ نیو ملتان تھانے کی حدود سے اے ایس آئی محمد عمر کی بیوی سے موٹر سائیکل سوار نے پرس چھینا جو کہ اپنی بیٹی کے گھر سے واپس آرہی رہی تھی، مقدمہ کے مطابق پرس میں 3 لاکھ روپے کی نقدی اور زیورات تھے۔

اسی طرح ممتاز آباد کے علاقے میں پولیس کانسٹیبل محمد وکیل اور اس کی بیوی کو 2 مسلح افراد نے روک کر ان سے پرس اور موبائل فون چھین لیا۔ سیتل ماڑی کے علاقے سجان پور میں 3 نقاب پوش ڈاکو ٹرک ڈرائیور کے اہل خانہ کو گھر میں داخل ہو کر انہیں گن پوائنٹ پر ہراساں کر کے اڑھائی لاکھ روپے کے زیور اور نقدی لے کر فرار ہو گئے۔

صدر جلالپور کے علاقے سے مقامی زمیندار محمد شہباز کے گھر 10 مسلح ڈاکو داخل ہوئے، جو ساڑھے چھ لاکھ روپے مالیت کے زیورات اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔ دوسری طرف بڑھتی ہوئی وارداتوں پر سی پی او سرفراز احمد فلکی کی ہدایت پر پولیس ٹیموں نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے بین الاضلاعی گینگ عرفان خانا گینگ سمیت متعدد جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی بھی کیا ہے۔ گرفتار گینگ سے لاکھوں روپے، موبائل فون، موٹرسائیکلیں اور پولیس کی وردیاں برآمد ہوئی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔