سارک چیمبر کے پاکستانی وفد نے دورہ بھارت منسوخ کردیا

خبر ایجنسی  اتوار 1 جولائی 2018
دہلی سارک کو نقصان پہنچا رہا ہے،بھارتی تاجربہتری کیلیے حکومت پردباؤ ڈالیں، افتخار ملک۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دہلی سارک کو نقصان پہنچا رہا ہے،بھارتی تاجربہتری کیلیے حکومت پردباؤ ڈالیں، افتخار ملک۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر نے بھارت کی طرف سے 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان کے حوالے سے سخت گیر رویے کی وجہ سے یکم جولائی سے شروع ہونے والے سارک ڈیولپمنٹ فنڈ (ایس ڈی ایف) پارٹنرشپ کنکلیو میں شرکت کے لیے بھارت کا مجوزہ دورہ منسوخ کردیا۔

سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جان بوجھ کو سارک کو بدنام، خطے میں تجارتی و امن عمل کو تباہ کرنے اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو نشانہ بنا رہا ہے، علاقائی تعاون کے لیے پرعزم ہونے کے بھارتی دعوے میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی یقین دہانی کے باوجود اسلام آباد میں سارک کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقصد سارک کے رکن ممالک کو قائل کرنا ہے کہ بھارت بین الحکومتی تنظیم کو نشانہ بنا کر اس خطے میں تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں سارک سربراہ اجلاس پاکستان میں منعقد ہونا تھا لیکن بھارت نے اوڑی حملے کے بہانے اس کا بائیکاٹ کردیا تھا جبکہ 2017 میں اس نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھر بائیکاٹ کردیا جس کی وجہ سے اجلاس منسوخ کردیا گیا تھا۔

افتخار علی ملک نے واضح کیا کہ بھارت سارک کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سارک اقتصادی اور علاقائی انضمام و ترقی کے فروغ کا پلیٹ فارم ہے اور ایک دوسرے کی مدد کرکے ہی غربت اور بے آسودگی کم ہوسکتی ہے، بدقسمتی سے بھارت سارک فریم ورک کے تحت علاقائی ایجنڈے پر عملدرآمد کے بجائے دوطرفہ سطح پر تعلقات کو ترجیح دیتا ہے جو علاقائی تعاون کے لیے انتہائی مہلک ہے، بھارت اور پاکستان کو اپنے اختلافات حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور خطے میں صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے شمالی و جنوبی کوریا اور امریکا و شمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں بہتری کی طرز پر کوششیں کرنی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف اپنے منفی ایجنڈے کو ایک طرف رکھتے ہوئے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ بھارتی تاجروں کو اپنی حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ سارک ممالک سے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے اور اس ضمن میں پوشیدہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے درمیان علاقائی تجارت کا پوٹینشل 100ارب ڈالر ہے لیکن فی الحال یہ 28 سے 30 ارب ڈالر کی سطح پر ہے، سارک مارکیٹ کا آغاز وقت کی ضرورت ہے کیونکہ سارک ممالک کے درمیان تجارت کی لاگت دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے، سارک ممالک اب بھی علاقائی اقتصادی انضمام کے مقصد کے حصول سے کہیں دور ہیں اور ٹھوس اقدامات کے بغیر جنوبی ایشیائی اقتصادی یونین کا قیام محض ایک خواب ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔