- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
ایم نائن موٹر وے کے غلط ڈیزائن نے شہریوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی
کراچی سے حیدرآباد موٹروے شہریوں کو بہتر سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلیے تعمیر کی گئی تھی لیکن غلط ڈیزائننگ کی وجہ سے شہر یوں کی جان خطرے میں پڑگئی ہے۔
2015میں وفاقی حکومت نے کراچی سے حیدرآبادموٹر وے کی تعمیر شروع کی تھی جسے ایم نا ئن کا نام دیا گیا منصوبے پر 44ارب 20 کر وڑ رو پے لاگت آ ئی136کلو میٹر طویل مو ٹر وے جو سہراب گو ٹھ لیاری ایکسپریس وے سے جام شورو انٹرچینج تک تعمیرکی گئی ہے کووفاقی حکومت کے ادارے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ایف ڈبیلو او کے تحت تعمیر کرایا تھا، یو میہ لاکھوں کی تعداد میں چھوٹی بڑی گاڑیاں اس موٹروے کو استعمال کرتی ہیں لیکن شہریوں نے مو ٹر وے کی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ موٹر وے کے درمیان جو دیوار تعمیرکی گئی ہے اس کی لمبائی کم ہے خاص طور پر رات کے وقت ڈرائیونگ کرتے ہوئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے حادثات ہورہے ہیں ، مو ٹر وے کے درمیان تعمیر ہو نے والی دیوار چھوٹی ہو نے کی وجہ سے رات میں گاڑی چلانے میں شہریوں کو شدید دشواری کاسامنا ہے ،سامنے سے آنے والی گاڑی کی لائٹ براہ راست ڈرائیور کی آنکھوں پر پڑتی ہے جس کی وجہ سے خاص طور پر موڑ پر حادثات رونما ہورہے ہیں۔
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ اربوں روپے کی لا گت سے تعمیر ہونے والی کراچی حیدرآباد مو ٹرو ے میں غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا گیا اگر دیوار ڈیڑھ فٹ اونچی کردی جاتی تو راستہ محفوظ ہوجاتا ،شہریوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ غفلت اور لاپروائی کے مرتکب ذمے داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور مو ٹر وے کے ڈیزائن کی فوری ازسر نو جانچ پڑتال کی جائے ۔
موٹر وے پر شہری سیکڑوں روپے ٹول ٹیکس ادا کر تے ہیں
کراچی حیدرآباد مو ٹر وے پر شہر ی سیکڑوں روپے ٹول ٹیکس ادا کر تے ہیں، حیدرآباد سے کراچی کار کا ایک طرف کا ٹول ٹیکس230 روپے، کوسٹر 380روپے، بس 800 اور ٹریلر 1060روپے ٹول ٹیکس ادا کررہے ہیں لیکن موٹر وے پر دیوار کے ساتھ اس کی تعمیرات پر بھی ٹرانسپوٹروں نے شد ید تحفظا ت کا اظہار کیا ہے۔
ٹرانسپورٹر کا کہنا ہے کہ مو ٹر وے حالیہ مہینوں میں تعمیر ہوئی ہے لیکن سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ رہی ہے ،ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ موٹر وے پولیس نے گڈاپ میں اپنے مرکزی دفتر کے سامنے سے دیوار توڑ کر راستہ بنالیا ہے جس سے حادثات رونما ہورہے ہیں اسے و فوری طور بند کیاجائے تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔
این ایچ اے حکام نے دیوار اونچی کرنے کے بجائے شیٹیں لگادیں
136کلومیٹر طو یل موٹر وے پر این ایچ اے حکام کو اس غلطی کا احساس ہوا تو کچھ مقامات پرلوہے کے چھوٹے پول لگائے گئے ،کچھ مقامات پر سامنے سے پڑنے والی گاڑیوں کی روشنی سے بچنے کے لیے شیٹیں لگائی گئی ہیں لیکن وہ بھی کارآمد نہیں جو جگہ جگہ سے اکھڑ رہی ہیں۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو کچھ مقاما ت کے بجائے بڑے پیمانے پر دیوار کو بڑا کرنے کے لیے تعمیرات کام ہنگامی بنیاد پر شروع کرنا ہوں گا تا کہ حادثات سے بچا جا سکے اور شہر ی محفوظ بہتر سفری سہولیت حاصل کر سکیں جبکہ مو ٹر وے کی تعمیرکے دوران مختلف مقامات پر برساتی نالو ں کی تعمیر بھی مکمل نہیں ہوئی ہے جہاں گڑھے پڑے ہو ئے ہیں ان سے بھی حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔