- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
فلیگ شپ ریفرنس؛ احتساب عدالت نے نواز شریف کو بیان قلمبند کرانے کیلئے کل طلب کرلیا
اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا آغاز کردیا ہے جب کہ احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں بیان قلمبند کرانے کیلئے نواز شریف کو کل طلب کرلیا ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں العزیزیہ اسٹیل مل کی ملکیت پر سوال اٹھایا گیا اور نواز شریف کو بے نامی دار مالک کہا گیا لیکن استغاثہ بے نامی دار سے متعلق ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، فرد جرم میں لگائے گئے الزامات بھی استغاثہ ثابت نہیں کرسکا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا کہ حسین نواز اپنے والد نواز شریف کے زیر کفالت تھے، العزیزیہ اسٹیل مل 2001 میں قائم ہوئی، حسین نواز اس وقت 29 برس کے تھے، العزیزیہ سے کوئی رقوم نواز شریف کو نہیں بھیجی گئیں، بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نواز شریف کو بھیجیں تاہم اس سے بے نامی کے تمام اجزاء پورے نہیں ہوتے، بے نامی ٹرانزیکشن کے حوالے سے بھی استغاثہ کوئی ثبوت نہ پیش کرسکا۔
دوران سماعت سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کچھ زیادہ ہی ہوگیا ہے ،روز استثنیٰ، روز استثنیٰ۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ میں کچھ کہتا نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ روز درخواست دائر کردیں، ہم دوسرے کام میں مصروف ہیں اس لیے میں کچھ نہیں کہتا، میں سوچ رہا تھا کہ سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نوازشریف یہاں پیش ہوں گے۔
عدالت نے نوازشریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بیان قلمبند کرانے کیلئے کل طلب کرتے ہوئے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔