- جسٹس بابر ستار پر الزامات ہیں تو کلیئر کریں، فیصل واوڈا
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
مالی سال 2018 میں HBL کا مجموعی منافع 12.4 ارب روپے ہو گیا
کراچی: مالی سال 2018 میں HBL کا مجموعی منافع 12.4 ارب روپے ہوگیا ہے۔
بینک HBL نے سال 2017 کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ترقی کرتے ہوئے 12.4 ارب روپے کے مجموعی منافع بعد از ٹیکس کے ساتھ 31 دسمبر 2018 کو اختتام پذیر ہونے والے سال کے مالیاتی نتائج کا اعلان کیا، سال 2017 میں 5.79 روپے فی شیئر آمدن، اس سال 8.22 روپے فی شیئر رہی، سال 2018 میں بینک کا قبل از ٹیکس منافع 21.6 ارب روپے رہا۔
ایچ بی ایل پاکستان کا پہلا بینک بھی بن گیا ہے جس کی جانب سے دیے جانے والے مجموعی خالص قرضے ایک کھرب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں، ان مالیاتی نتائج کے ساتھ بورڈ نے فی شیئر 1.25 روپے (12.50فیصد) ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد سال 2018 کے لیے مجموعی ڈیویڈنڈ 4.25 روپے فی شیئر ہوگیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔