جسم میں حقیقی طور پر چلنے پھرنے والا ’چوپایا‘ روبوٹ

ویب ڈیسک  پير 11 مارچ 2019
یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے ماہرین کا تیار کردہ نینو بوٹ لیزر سے آگے بڑھتا ہے (فوٹو: بشکریہ نیو اٹلس)

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے ماہرین کا تیار کردہ نینو بوٹ لیزر سے آگے بڑھتا ہے (فوٹو: بشکریہ نیو اٹلس)

نیویارک: ماہرین نے چار پیروں والا ایک روبوٹ بنایا ہے جو انسانی جسم میں باقاعدہ طور پر چلتا ہے، اس روبوٹ کو کئی طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے نائب پروفیسر مارک مِسکن اور دیگر ماہرین نے اس انقلابی شے پر کام کیا ہے۔ اسے کثیرمراحل کی مدد سے نینو فیبریکیشن کے تحت بنایا گیا ہے۔ تیزرفتارعمل کے ذریعے صرف چند ہفتوں میں ایسے ڈھیروں روبوٹس بنائے جاسکتے ہیں یعنی مخصوص مٹیریل کے چار انچ کے ٹکڑے سے دسیوں لاکھوں روبوٹ تیار کرنا بہت آسان ہے۔

ہر روبوٹ سلیکون کی ایک چھوٹی سی پرت پر انتہائی باریک شیشے کا ٹکڑا رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ سلیکون والے ٹکڑے میں سولر سیل اور دیگر برقی آلات کاڑھے گئے ہیں۔ روبوٹ کی ٹانگوں کی موٹائی اتنی ہے جتنی ایک سو ایٹموں کی چوڑائی ہوتی ہے۔ روبوٹ کے پیروں کو پلاٹینم ، ٹائٹانیئم اور گرافین کی مدد سے بنایا گیا ہے۔

جب روبوٹ کے شمسی سیلوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے تو روبوٹ کے اگلے اور پچھلے پیر حرکت کرتے ہیں اور یوں روبوٹ آگے بڑھتا ہے۔ یہ روبوٹ اتنا چھوٹا اور باریک ہے کہ اسے انجکشن میں بھر کر جسم میں داخل کیا جاسکتا ہے۔ لیزر کے علاوہ اسے مقناطیسی میدان اور الٹرا ساؤنڈ امواج کے ذریعے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کے اندر سینسر، سیلف کنٹرولر اور دیگر اہم فیچرز کا اضافہ کیا جائے گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس روبوٹ کو جسم کے اندر دوا پہنچانے اور دیگر اہم امور کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔