خیبرپختونخوا حکومت اور اپوزیشن کے مابین ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا فارمولا طے پا گیا

شاہد حمید  جمعرات 4 اپريل 2019
اہم اداروں اور یونیورسٹیوں کے بورڈ آف گورنرز و ڈائریکٹرز میں بھی اپوزیشن کو حصہ دیا جائے گا فوٹو: فائل

اہم اداروں اور یونیورسٹیوں کے بورڈ آف گورنرز و ڈائریکٹرز میں بھی اپوزیشن کو حصہ دیا جائے گا فوٹو: فائل

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا فارمولا طے پاگیا ہے جس کے تحت حکومتی ارکان کے لیے 65 جبکہ اپوزیشن کے لیے 35 فیصد ترقیاتی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے مابین فنڈز کی تقسیم اور دیگر امور پر مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیاتھا تاہم دوسرا دور نتیجہ خیز ثابت ہوا جس میں اپوزیشن کی قیادت اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی جبکہ حکومتی ٹیم کی قیادت چیف وہپ ووزیر خوراک قلندر خان لودھی نے کی۔

مذاکرات میں فیصلہ کیاگیا کہ ہر سال ترقیاتی فنڈز کا65 فیصد حصہ حکومتی ارکان جبکہ 35 فیصد اپوزیشن ارکان کو دیا جائے گا ، جاری اور آئندہ مالی سالوں کے دوران امبریلا اسکیموں کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو وزیراعلیٰ ضرورت کی بنیاد پر حلقوں کو دیں گے۔ جائیکا پروگرام جو جاپانی حکومت کے تعاون سے جاری ہے، اس کے تحت سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے پروگرام کو صوبے کے جنوبی اضلاع تک توسیع دینے کے یہ معاملہ جاپانی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ ضلعی ترقیاتی مشاورتی کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ان اضلاع میں اپوزیشن کو دی جائے گی جن سے حکومتی ارکان منتخب نہیں ہوئے جبکہ جن اضلاع سے حکومتی ارکان موجود ہیں تاہم وہ حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں ان کی چیئرمین شپ بھی اپوزیشن کو دی جائے گی ،درجہ چہارم ملازمین کی بھرتیاں متعلقہ ایم پی ایز کی سفارشات کے تحت کی جائیں گی ،جو ترقیاتی اسکیمیں جاری ہیں انھیں جاری رکھا جائے گا اور مکمل نہ ہونے کی صورت میں جاری اسکیموں کے طورپرآئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔

مذاکرات کے دوران حکومت کی جانب سے یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ اہم اداروں اور یونیورسٹیوں کے بورڈ آف گورنرز و ڈائریکٹرز میں بھی اپوزیشن کو حصہ دیا جائے گا اور سرکاری افسروں کے تقرر و تبادلے پالیسی کے مطابق کیے جائیں گے،اس بارے میں بتایاگیا کہ اپوزیشن کا ایک مذاکراتی دور وزیراعلیٰ کے ساتھ بھی متوقع ہے جن میں ان تمام امور کی توثیق کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔