میشا شفیع نے ہراسانی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

ویب ڈیسک  جمعـء 12 اپريل 2019
گواہان پر جرح کرنا بنیادی قانونی حق ہے، درخواستگزار کا موقف فوٹوفائل

گواہان پر جرح کرنا بنیادی قانونی حق ہے، درخواستگزار کا موقف فوٹوفائل

اسلام آباد: گلوکارہ میشاشفیع اور علی ظفر کا تنازع سپریم کورٹ تک پہنچ گیا میشا شفیع نے کیس کو تین ماہ میں نمٹانے کا لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تین روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کے ہرجانہ کیس کا فیصلہ تین ماہ میں سنانے کا حکم دیاتھا تاہم اب گلوکارہ نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

میشا شفیع نے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ  ٹرائل کورٹ نے گواہان پرجرح موخر کرنے کی اجازت نہیں دی، گواہان کو جانے بغیر صرف ان کے بیان کی بنیاد پر جرح کرنا ممکن نہیں، سپریم کورٹ گواہان پر جرح کی اجازت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: تاخیری حربے استعمال کرنے پر میشا شفیع پر جرمانہ

اس سے قبل سیشن عدالت نے کیس کا فیصلہ 15 روز میں سنانے کا حکم دیاتھا جسے میشاشفیع نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے ہرجانہ کیس کا فیصلہ 15 روز کے بجائےتین ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔ علی ظفر کے مطابق میشا شفیع نے جھوٹی شہرت کے لئے ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کئے۔ میشا شفیع کے ان جھوٹے الزامات سے پوری دنیا میں ان کی شہرت متاثر ہوئی۔ علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت میشا شفیع کو سو کروڑ(ایک ارب) روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔