100 پیڈسٹرین برجز میں سے صرف 5 پر معذوروں کیلیے ریمپس بنائے گئے

سید اشرف علی  جمعرات 24 اکتوبر 2019
جامعہ اردوگلشن اقبال کے قریب پیڈسٹرین برج سے منسلک ریمپ اورشاہراہ فیصل کے قریب برج کاریمپ مسمار کردیاگیا

جامعہ اردوگلشن اقبال کے قریب پیڈسٹرین برج سے منسلک ریمپ اورشاہراہ فیصل کے قریب برج کاریمپ مسمار کردیاگیا

کراچی: شہر کی اہم شاہراہوں پرگزشتہ 40سال میں مختلف سرکاری اداروں اور پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے پیدل چلنے والوں کے لیے 100سے زائد پیڈسٹرین برج تعمیر کیے گئے جن میں سے صرف 5مقامات پر معذور افراد کے لیے ریمپس قائم کیے گئے جن میں سے صرف 3 مقامات پر یہ ریمپس موجود ہیں جبکہ 2 مقامات پر ریمپس مسمار کیے جاچکے ہیں۔

وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے قریب پیڈسٹرین برج سے منسلک ریمپ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے نجی بلڈر کی خواہش پر مسمار کیا،کرائون پلازہ شاہراہ فیصل کے قریب فلائی اوور کی تعمیر کے وجہ سے پیڈسٹرین برج اور ریمپ مسمار کرنا پڑا، فلائی اوور کی تعمیر کے بعد پیڈسٹرین برج دوبارہ تعمیر کردیا گیا لیکن معذوروں کے لیے ریمپ دوبارہ تعمیر نہ ہوسکا۔

ایکسپریس سروے کے مطابق اس وقت شہر بھر میں صرف 3 پیڈسٹرین برجز قائم ہیں جن میں معذور افراد کے لیے ریمپس ہیں لیکن تینوں مقامات پر بیریئر نصب ہونے کی وجہ سے معذور افراد ان ریمپس پر اپنی وہیل چیئر کے ساتھ چڑھ نہیں سکتے ، یہ تینوں ریمپس شاہراہ فیصل پر نصب ہیں، شاہراہ فیصل کے مختلف اسٹاپس پر 3 پیڈسٹرین برجز قائم ہیں جن سے ریمپ منسلک ہیں، ان میں سے دو مقامات پر کالعدم شہری حکومت نے موٹرسائیکل کی انٹری روکنے کے لیے بیریئر نصب کردیے جبکہ ایک مقام پر ٹریفک پولیس نے راستہ مکمل طور پر بند کردیا، کالعدم شہری حکومت نے لال کوٹھی بس اسٹاپ اور عوامی مرکز بس اسٹاپ شاہراہ فیصل پر لوہے کے بیریئر نصب کیے ہیں جہاں معذور افراد ازخود اپنی وہیل چیئر ریمپ پر نہیں چڑھا سکتے لیکن کسی شخص کی مدد سے ریمپ استعمال کرسکتے ہیں، دونوں ریمپس سے دیگر شہری ، بزرگ ، خواتین اور نیم معذور افراد باآسانی گزرسکتے ہیں لیکن ناتھا خان بس اسٹاپ شاہراہ فیصل پر ٹریفک پولیس نے ریمپ کے مقام پر بیریئر کے بجائے تین فٹ بلند کنکریٹ نیوجرسی بیریئر رکھ کر راستہ مکمل طور پر بند کردیا ہے جس کی وجہ سے معذور سمیت دیگر بزرگ شہریوں کا گذرنا ناممکن ہوگیا۔

ان تمام معاملات میں محکمے کی کوتاہی کے ساتھ ساتھ معاشرتی گراوٹ بھی نظر آتی ہے،افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ابھی تک معذور افراد کو اسپیشل شہری کا درجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے، شاہراہ فیصل عوامی مرکز بس اسٹاپ لال کوٹھی بس اسٹاپ اور ناتھا خان بس اسٹاپ کے قریب تعمیر کردہ پیڈسٹرین برجز سے منسلک معذور افراد کے ریمپس کو موٹرسائیکل سوار عام سڑک کے طور پر استعمال کررہے تھے۔

اس کے علاوہ موٹرسائیکل سواروں نے ان ریمپس پر لوگوںسے لوٹ مار کی وارداتیں بھی شروع کردی تھیں اور خواتین کو بھی ہراساں کیا جارہا تھا، کالعدم شہری حکومت اور ٹریفک پولیس نے متعدد شکایات کے بعد یہاں موٹرسائیکل سواروں کی انٹری روکنے کے لیے بیریئر نصب کر دیے ، بہرکیف شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت یہاں کیمرے نصب کردے یا پھر پولیس تعینات کردے تو ان وارداتوں پر قابو پایا جاسکتا اور موٹرسائیکل افرازد کو بھی روکا جا سکتا ہے، شہر میں صرف تین مقامات پر معذروں کیلیے سڑک پار کرنے کا انفرااسٹرکچر قائم ہے، اصولی طور پر ہر پیڈسٹرین برج کے ساتھ معذور افراد کو سڑک پار کرنے کی سہولت دینی چاہیے ، لیکن ابھی جن مقامات پر یہ ریمپس قائم ہیں کم ازکم وہاں تو حکومت کا فرض بنتا ہے کہ انھیں معذوروں کے لیے کارآمد بنایا جائے۔
ماڈل پیڈسٹرین برج پرکنکریٹ سیڑھیاں تعمیر کی گئیں، عرفان ہاشمی
Armadaکے چیف ایگزیکٹو آفیسر عرفان ہاشمی نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی کمپنی نے شہر میں بی او ٹی بنیاد پر 3 پیڈسٹرین برجز بنائے جن میں 2 پیڈسٹرین برج پر معذور افراد کے لیے ریمپ تعمیر کرائے گئے،انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں بلدیاتی سطح پر پہلا بی اوٹی پروجیکٹ تعمیر کرنے کا اعزاز ان کی کمپنی کو حاصل ہے۔

ان کی کمپنی Armadaنے اپنے کنسلٹنٹ کے ذریعے پیڈسٹرین برج کا ڈیزائین تیار کروایا جس میں خصوصی طور پر بزرگوں، بچوں،خواتین اور دل کے مریضوں کو مدنظر رکھا گیا، معذور افراد کے لیے علیحدہ سے ریمپ بھی شامل کیا گیا، شہر کے بزرگ ناظم نعمت اللہ خان نے اس منصوبے میں ذاتی دلچسپی لی، ڈیزائن کو فی الفور منظور کیا اور تعمیرات کے لیے دیگر اداروں کی جانب سے حائل رکاوٹوں کو دور کیا گیا۔

اس ڈیزائن کے تحت پہلا پیڈسٹرین برج اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے قریب بنایا گیا، یہ ماڈل پیڈسٹرین برج قرار دیا گیا اور اسکے بعد جتنے بھی پیڈسٹرین برجز تعمیر کیے گئے خواہ وہ بی او ٹی بنیادوں پر تعمیر ہوں یا پھر سرکاری فنڈز سے تعمیر کیے گئے ہوں تمام اسی ڈیزائن پر تعمیر کیے گئے ، اس پیڈسٹرین برج میں کنکریٹ سیڑھیاں تعمیر کی گئیں جن میں فاصلہ کم رکھا گیا تاکہ شہریوں کو اوپر چڑھنے میں تھکاوٹ کا احساس نہ ہو ، اس سے قبل تعمیر ہونے والے برجز میں ایسی کوئی سہولت نہیں رکھی گئی تھی،پیڈسٹرین سے منسلک معذوروں کے ریمپ پر نصب بیریئر سے متعلق عرفان ہاشمی نے کہا کہ 2008میں یہ شکایات ملیں کہ موٹر سائیکل سوار سڑک پار کرنے کے لیے ان ریمپس کا استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ معذور اور بزرگ افراد کو پریشانی کا سامنا ہے، علاوہ ازیں بعض موٹر سائیکل سوار افراد نے ان ریمپس پر لوگوں کو لوٹنا بھی شروع کردیا۔

کالعدم شہری حکومت کی ہدایت پر ان ریمپس پر موٹرسائیکل سوار افراد کی نقل و حرکت روکنے کے لیے لوہے کے بیرئیر نصب کرادیے گئے، بیرئیر نصب ہونے سے معذور افراد کی وھیل چیئر کو ریمپ میں داخل ہونے کے لیے دوسرے انسانی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن دیگر بزرگ شہری اور نیم معذور افراد باآسانی یہ ریمپس استعمال کرسکتے ہیں،عرفان ہاشمی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے 2015 میں اردو سائنس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے قریب قائم پیڈسٹرین برجزسے منسلک معذروں کا ریمپ مسمار کروادیا، یہ کارروائی ایک نجی بلڈر کی درخواست پر کی گئی جن کا آفس قریبی واقع تھا، عرفان ہاشمی نے کہا کہ نجی بلڈر نے جب اس ریمپ پر اعتراض کیا اور اس کے مسمار کرنے کی درخواست بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جمع کرائی تو ہم نے ہائی کورٹ سے اسٹے حاصل کرلیا تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نہ تو معذوروں کی پرواہ کی اور نہ ہی عدالت کے اسٹے آرڈر کو اہمیت دی، علاوہ ازیں اینٹی انکروچمنٹ سیل لاکھوں روپے کا اسکریپ بھی اپنے ہمراہ لے گیا جو کہ کمپنی کی ملکیت تھا،عرفان ہاشمی نے کہا کہ یہ پروجیکٹ بی اوٹی بنیادوں پر تعمیر کیا گیا تھا۔

جس کے تحت پرائیویٹ کمپنی کو پیڈسٹرین برجز پر اشتہاری بورڈز لگانے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ کمپنیاں ان اشتہارات کے ذریعے ہونی والی آمدنی سے پل کی تعمیراتی لاگت اور منافع بھی وصول کریں اوراسی آمدنی سے پلوں کی مرمت کے کام بھی کریں، سپریم کورٹ نے شہر بھر میں روڈ سائیٹ اشتہاری بورڈز پر پابندی لگادی جس کی وجہ تمام سے سڑکوں اور پیڈسٹرین برجز پر نصب بل بورڈز ہٹادیے گئے، اب تقریبا چار سالوں سے پرائیویٹ کمپنیوں کو کوئی آمدنی نہیں ہورہی ہے لیکن اب بھی اپنے فنڈز سے ہم ان پلوں کی مرمت کررہے ہیں تاکہ پیدل چلنے والوں کیلیے سہولت برقرار رہے، انھوں نے کہا کہ تین سال قبل یونیورسٹی روڈ کی تعمیر نو کے دوران متعلقہ کنٹریکٹر نے اردو سائس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے قریب سڑک کی درمیانی فٹ پاتھ median پر نصب جنگلے ہٹا دیے، یہ جنگلے fenceہماری کمپنی نے نصب کیے تھے تاکہ شہریوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ سڑک پار کرنے کے لیے پیڈسٹرین برج استعمال کریں، یونیورسٹی روڈ کے کنٹریکٹر نے سڑک کی تعمیر نو کے بعد اردو سائنس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے پاس وہ جنگلے دوبارہ نہیں لگائے اور نہ ہی ہمیں واپس کیے گئے۔

جنگلے نہ نصب ہونے کی وجہ سے بیشتر شہری اب پیڈسٹرین برج استعمال کرنے کے بجائے زمینی راستے سے سڑک پارکر رہے ہیں اور کبھی بھی کوئی ناخوشگوار حادثہ رونما ہوسکتا ہے، اس ضمن میں متعدد شکایات سندھ حکومت اور ادارہ ترقیات کراچی میں جمع کرائی گئی ہیں لیکن ابھی تک شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

بس منصوبوں میںمعذور افرادکیلیے خصوصی سہولتوںکا بندوبست

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی زیر نگرانی دو بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبوں میں معذور افراد کے لیے خصوصی سہولیات کا بندوبست کیا جارہا ہے، گرین لائن بس منصوبے میں 21 اسٹیشن بمعہ پیڈسٹرین برجز اور اورنج لائن میں 4 اسٹیشن بمعہ پیڈسٹرین برجز زیر تعمیر ہیں، تمام پیڈسٹرین برجز میں لفٹس اور اسکی لیٹر نصب کیے جارہے ہیں، مستقبل میں جب گرین لائن اور اورنج لائن بس منصوبہ مکمل ہوگا تو مسافر پیڈسٹرین برجز اور لفٹس کو استعمال کرکے بسوں میں سوار ہوں گے، معذور افراد بھی اسی طرح لفٹس استعمال کرکے بسوں میں سوار ہوں گے ، معذوروںکے لیے خصوصی سہولت ہوگی کہ وہ یہ لفٹ استعمال کرکے سڑک پار بھی کرسکتے ہیں۔.

ادارہ ترقیات کراچی بھی 16 پیڈسٹرین پل تعمیر کرے گا

ادارہ ترقیات کراچی بھی 16 نئے پیڈسٹرینپل تعمیر کرے گا، پی سی ون تشکیل دیکرحکومت کو منظوری کے لیے بھجوائی جاچکی ہے، نئے منصوبے میں معذور افراد کے لیے ریمپ کی تعمیر کی تجویز شامل نہیں ہے،شہر میں اس وقت پیدل چلنے والوں کی سہولت کیلیے تقریباً 112 پیڈسٹرین برجز تعمیر ہیں جن میں بیشتر کی دیکھ بھال اور نگرانی ادارہ ترقیات کراچی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کررہا ہے جبکہ 8 پیڈسٹرین برجزکی نگرانی کنٹونمنٹ بورڈز اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کررہے ہیں۔

کالعدم شہری حکومت نے پرائیویٹ کمپنیز کے ساتھ معاہدہ کرکے شہر میں 13پیڈسٹرین برجز بلڈ آپریٹ ٹرانسفر بنیادوں پر تعمیر کیے، ٍیہ پیڈسٹرین برجز ابھی بھی پرائیویٹ کمپنیز کے کنٹرول میں ہیں لیکن کسٹوڈین اب کے ڈی اے ہے، معذور افراد کیلیے تعمیر ہونے والے خصوصی چار پیڈسٹرین برجز پرائیویٹ کمپنیز نے اردو سائنس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس ، لال کوٹھی، عوامی مرکز، کرائون پلازہ شاہراہ فیصل پر بلڈ آپریٹ ٹرانسفر(بی او ٹی) بنیادوں پر تعمیر کیے جبکہ ایک برج کے ڈی اے نے 1982میں ناتھا خان بس اسٹاپ پر تعمیر کیا۔

سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے ماڈل پیڈسٹرین برج تعمیر کرایا

پاکستان کا پہلا بلدیاتی سطح پر تعمیر ہونے والا بی او ٹی پروجیکٹ کالعدم شہری حکومت کے دور میں تعمیر ہوا، یہ سہرا سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے سر جاتا ہے جنھوں نے ایک روٹ سائٹ اشتہاری کمپنی Armada آرمیڈا سے بلڈ آپریٹ ٹرانسفر بنیاد پر معاہدہ کرکے نہ صرف اردو یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے لیے ماڈل پیڈسٹرین برج تعمیر کرایا بلکہ معذور افراد اور بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی ریمپ بھی تعمیر کروایا، بعدازاں کالعدم شہری حکومت نے دیگر پرائیوٹ اشتہاری کمپنیوں سے معاہدہ کیا کہ وہ بلٹ آپریٹ ٹرانسفر بنیادوں پر پیڈسٹرین برجز تعمیر کریں جس کے عوض شہری حکومت ان کمپنیوں کو پیڈسٹرین برجز پر اشتہاری بورڈ آویزاں کرنے کی اجازت دیگی۔

یہ پہلا بی اوٹی پیڈسٹرین برج 2005 میں تعمیر ہوا جس میں معذور افراد کے لیے ریمپ بھی تعمیر ہوا، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اس کا افتتاح کیا، بعدازاں سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے اسی اسٹیٹ آف آرٹ ڈیزائن کواپنایا ، اس دوران پیڈسٹرین برجز بی اوٹی بنیادوں کے ساتھ ساتھ سرکاری فنڈز سے بھی تعمیر کیے گئے، نئے بس اسٹاپس بھی تعمیر کرائے گئے، منتخب بلدیاتی قیادت کے دور میں مجموعی طور پر چار پیڈسٹرین برجز کے ساتھ معذور افراد کے لیے ریمپ تعمیر کرائے گئے، 2010 میں سندھ حکومت نے شہری حکومت کوختم کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی بحال کردی اور ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے ) کو اسی میں ضم رہنے دیا۔

سندھ حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 منظور کیا جس کے تحت ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے) سندھ حکومت کے کنٹرول میں چلا گیا، اس طرح پیڈسٹرین برجز کی دیکھ بھال و مرمت کا کام جو ون ونڈو آپریشن کے تحت ہورہا تھا وہ دو اداروں میں تقسیم ہوگیا، اس وقت پیڈسٹرین برجز بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ادارہ ترقیات کراچی کے کنٹرول میں ہیں لیکن دونوں اداروں میں فنڈز کی قلت کی وجہ سے کئی عرصے سے ان برجز کی مرمت کا کام نہیں ہورہا ہے، شہری حکومت کراچی کے تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی نظام انتہائی کمزور ہوچکا ہے، سندھ حکومت نے شہری حکومت کے تحلیل ہونے کے چھ سال بعد بلدیاتی انتخابات کرائے، اس دوران سندھ حکومت کے مقررکردہ ایڈمنسٹریٹرز نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت دیگر بلدیاتی اداروں کا نظام چلایا، انھی ایڈمنسٹریٹرز کے دور میں وہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جب اردو سائنس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے نزدیک معذوروں کے لیے قائم ریمپس کو ایک نجی بلڈر کی خواہش پر مسمار کردیا گیا۔

نئے پیڈسٹرین برجز عسکری پارک اور دیگر سڑکوں پر بنیں گے، انجینئر رضا حسین
ادارہ ترقیات کراچی کے ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے ایگزیکٹو انجینئر رضا حسین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کے ڈی اے نے 16نئے پیڈسٹرین برجز کی تعمیر کے لیے پی سی ون تشکیل دیکر سندھ حکومت کو بھجوادی ہے، پیدل چلنے والوں کے لیے یہ نئے پیڈسٹرین برجز کاٹھور، سپرہائی وے کے قریب، عبداللہ روڈ، نشتر روڈ، عسکری پارک یونیورسٹی روڈ، شاہراہ فیصل اور دیگر مقامات پر تعمیر کیے جائیں گے۔

ریمپس پر بیریئر عوامی شکایات پر لگائے ہیں، نوید اظہار
سینئر ڈائریکٹر ٹریفک انجینئرنگ بیورو نوید اظہار نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیڈسٹرین برجز سے منسلک ریمپس پر بیریئر عوامی شکایات پرلگائے ہیں، یہ ہمارے ادارے کے لیے ممکن نہیں تھا کہ یہاں موٹرسائیکل سوار کی انٹری روکیں ، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری ہے، نئے پیڈسٹرین برجز کا جو ڈیزائین تیار کرایا گیا ہے اس میں معذور افراد کیلیے ریمپس شامل نہیں ہیں، حکومت کی جانب سے منصوبہ منظور ہوتے ہی تعمیراتی کام شروع کردیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔