دہی کا مسلسل استعمال پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ کم کردیتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  اتوار 27 اکتوبر 2019
دہی اور پنیر کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس میں کمی واقع ہوسکتی ہے (فوٹو: فائل)

دہی اور پنیر کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس میں کمی واقع ہوسکتی ہے (فوٹو: فائل)

ناش ویلی: ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر دہی کا مسلسل استعمال کیا جائے تو اس سے پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے، اگر اس میں ریشے دار (فائبر) غذائیں بھی استعمال کی جائیں تو مزید بہتری پیدا ہوتی ہے۔

اندازہ ہے کہ ریشے دار غذائیں اور ایک کپ دہی کا روزانہ استعمال کیا جائے تو اس سے کینسر کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دہی میں خاص قسم کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو سرطان کو روکتے ہیں اور اندرونی سوزش کم کرتے ہیں۔ دہی میں پروبایوٹکس بھی اس ضمن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ناش ویلی، ٹیننسی میں واقع وینڈربلٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ڈیری مصنوعات کے استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس میں کیلشیئم، پوٹاشیئم، میگنیشیئم، وٹامن کے ون اور کے ٹو اور زندہ بیکٹیریا یعنی پروبایوٹکس بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزا مل کر صحت مند غذا کی تشکیل کرتے ہیں ایک اور تحقیق کے مطابق دہی اور پنیر کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

اب جرنل آف امریکن میڈیسن آنکولوجی میں دس ایسے سروے کی تفصیلات شائع ہوئی ہیں جن میں 14 لاکھ سے زائد افراد شامل تھے۔ ان میں دہی اور ریشے دار غذائیں کھانے کا رجحان اور آگے چل کر پھیپھڑوں کے سرطان کی تفصیل بھی نوٹ کی گئی ہیں۔

اس سروے سے معلوم ہوا ہے کہ دہی کھانے سے پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ اگر پھل اور سبزیاں کھائی جائیں تو اس سے بھی سرطان اور پھیپھڑوں کے کینسر جسم سے دور رہ سکتا ہے تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اگر دہی کے ساتھ ریشے دار غذائیں بھی شامل کی جائیں تو اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔