شمالی وزیرستان میں آپریشن

ایڈیٹوریل  ہفتہ 7 دسمبر 2019
بویا میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران دو دہشتگرد ہلاک جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو جوان بھی شہید ہوگئے۔  فوٹو: فائل

بویا میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران دو دہشتگرد ہلاک جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو جوان بھی شہید ہوگئے۔ فوٹو: فائل

شمالی وزیرستان میں دہشتگردی کی چنگاری ابھی سلگ رہی ہے۔ گزشتہ دنوں کے واقعات اس بات کا عندیہ دے رہے تھے کہ دہشتگردوں کے مائنڈز ابھی تاریخ سے سبق حاصل کرنے سے گریزاں ہیں اور ان کی طرف سے بد امنی اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی وقتاً فوقتاً بزدلانہ وارداتیں ہونے لگی ہیں اور وہ ان واقعات اور قانون شکنی کے ذریعے غالباً یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پاک فوج کے جوانوں کو شہید کرنے کی ناپاک کوششیں ان کے ان ہی مذموم عزائم کا شاید آخری چیپٹر ہیں۔

جمعرات کو شمالی وزیرستان کے علاقہ بویا میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران دو دہشتگرد ہلاک جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو جوان بھی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کو علاقے بویا کے چرخیل گاؤں میں دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات تھیں،آپریشن کے دوران دو دہشتگرد مارے گئے، بعض اخباری اطلاعات کے مطابق دہشتگردوں کی تعداد چار بتائی گئی، ان کی فائرنگ کے نتیجے میں دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق شہداء میں حوالدار شیر زماں اور سپاہی محمد جاوید شامل ہیں۔

دفاعی ذرایع کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کی موجودگی کے بارے میں سرگرمی سے تفتیش اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، میڈیا مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فاٹا میں امن کی بحالی اور جنگ ودہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کی گھروں کو واپسی کے حالیہ عمل سے فائدہ اٹھاکر بچے کچھے دہشتگرد گروپوں کی باقیات علاقے میںداخل ہونے کی کوشش کرتی رہی ہے جسے روکنے اور کیفرکردار کو پہنچنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

فاٹا کی سماجی ترقی، سیاسی اصلاحات اور آئینی و قانونی سہولتوں کے پیکیج کی فراہمی ایک اہم ٹاسک ہے، حکومت دہشتگردی کی اکادکا وارداتوں کے سدباب کے لیے سرچ آپریشن کا تسلسل برقرار رکھے ہوئے ہے، جب کہ سیکیورٹی حکام اس بات کی بھی کوشش کررہے ہیں کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں امن اور تعمیر و ترقی کے عمل کو کوئی نقصان نہ پہنچے، لیکن دہشتگردی کے تلخ حقائق کو کسی طور نظر انداز نہیں کرناچاہیے۔

پاک افغان تعلقات ، امریکا اور طالبان بات چیت کے تناظر میں خطے کو امن واستحکام کی تزویراتی ضرورت سے پاکستان کبھی غافل نہیں رہ سکتا، ابھی افغانستان میں داخلی صورتحال غیر یقینی ہے، خطے میں قومی ڈپلومیسی کی ایک فعال لہر کا موجود رہنا سب کے مفاد میں ہے امن کی بحالی میں مصروف عالمی اور علاقائی قوتوں میں اشتراک عمل ناگزیر ہے۔ سماجی اور صنعتی ترقی کی رفتار تیز ہوگی تو دہشتگردی کی باقیات کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے گا۔ قوم پہلے ہی دہشتگردوں کے ٹھکانوںکا صفایا کرنے میں آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے مثبت اور فیصلہ کن نتائج دیکھ چکی ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جوانوں سے خطاب میںکہا ہے کہ پاک فوج سپاہی سے جرنیل تک بہترین تربیت یافتہ جنگجو فوج ہے، اسٹرائیک کور کا جنگ میں فیصلہ کن کردار ہوتا ہے، ایسی مشقیں لڑاکا صلاحیتوں پر اعتماد میں اضافہ کرتی ہیں، انھوں نے یہ بات بہاولپور کے قریب اسٹرائیک کور کے دورے اور سرمائی مشقوں کے مشاہدے کے موقع پر کہی۔

انھوں نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کے دفاع و سلامتی کو درپیش ہر چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، سینئر کور کمانڈرز، آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن، کمانڈر آرمی ایئرڈیفنس کمانڈ، پاک فضائیہ کے سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے جب کہ رائل سعودی بری افواج کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل احمد بن عبداللہ المقرن نے بھی جنگی مشق دیکھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف نے دشمن کے خلاف جارحانہ آپریشنز کی تربیتی مشقیں دیکھیں ، ان تربیتی جنگی مشقوں میں پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں اور سعودی بری فوج کے دستے نے بھی حصہ لیا، پاک فضائیہ میں کمانڈ لیول پر نائٹ آپریشنل مشق کا بھی انعقاد ہوا، اس مشق میں پورے ائیر ڈیفنس نظام نے حصہ لیا، جس کا مقصد ملکی سیکیورٹی کے تحت عملے کو دفاعی صلاحیتوں کے موثر استعمال کی تربیت دینا تھا۔

جدید عہد کا تقاضہ ہے کہ پاک فوج کو دشمن سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت چوکس و مستعد رہنا چاہیے، جنگی مشقوں کا مقصد قومی سلامتی کی روشنی میں عسکری جوانوں کی چابکدستی کو وقتاً فوقتاً چیک کرنا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرونی دشمنوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اندر کے امن دشمنوں اور دہشتگردوں کو بھی سرکوبی کی مہلت نہیں ملنی چاہیے۔ یہ انتہا پسند عناصر مختلف روپ میں ہماری درمیان چھپے ہوئے ہیں۔

ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے، قوم کی زبردست حمایت سے عسکری قیادت نے 2014 سے دہشتگردی کے خلاف جو شاندار اور مثالی آپریشن کیا ہے اس کے اثرات قومی زندگی کے اجتماعی بہتری اور امن واستحکام کی شکل میں برآمد ہوئے ہیں، توقع ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت کی اسی ہم آہنگی سے قوم اپنے دیگر اہداف بھی جلد حاصل کرلے گی۔ یہی آج کی تزویراتی حکمت عملی کا اہم مقصد ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔