وادی نیلم میں برفانی تودے سے مزید 5 لاشیں برآمد، جاں بحق افراد کی تعداد 76 ہوگئی

ویب ڈیسک  بدھ 15 جنوری 2020
آزاد کشمیر میں برفانی تودے گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 76 ہوگئی

آزاد کشمیر میں برفانی تودے گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 76 ہوگئی

 مظفر آباد: آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں امدادی کارروائیں جاری ہیں اور برفانی تودے سے مزید 5 لاشیں ملی ہیں۔

اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے مطابق وادی نیلم میں برفانی تودے سے مزید 5 لاشیں نکال لی گئی ہیں جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں متعدد واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 76 ہوگئی ہے۔

وادی نیلم میں تودا گرنے کا دوسرا بڑا واقعہ پیش آیا ہے اور چکناڑ کے تین دیہات برفانی تودوں کی زدمیں آگئے ہیں جس کے نتیجے میں وہاں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ دور دراز اور مشکل مقام ہونے کے باعث امدادی ٹیمیں اب تک وہاں نہیں پہنچ سکی ہیں۔

سرگن نالہ کے بکولی اور سیری سمیت وادی نیلم میں 64 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے جبکہ باقی جانی نقصان دیگر علاقوں میں ہوا۔ وادی نیلم میں 22 دکانیں، 107 مکانات جزوی اور 91 مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر میں برفانی تودوں کی زد میں آکر62 افراد جاں بحق، متعدد لاپتہ

برفانی تودے سے متاثرہ سرگن ویلی میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور برف میں دبے لاپتہ افراد کی تلاش کا کام صبح ہوتے ہی دوبارہ شروع کردیا گیا۔ وادی نیلم اور وادی گریس میں سردی کی شدت برقرار ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آزاد کشمیر حکومت نے فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی اور کفن دفن کا سامان متاثرہ علاقے میں پہنچادیے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان آزاد کشمیر کے دورے پر پہنچے  جہاں انہوں نے اسپتال میں برفباری میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے آزاد کشمیر اور بلوچستان میں برفباری سے حادثات پر ہلاکتوں پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم آج مصروفیات ایک طرف رکھتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر گئے ہیں۔

دوسری جانب آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن بھر پور انداز میں جاری ہے، آرمی ہیلی کاپٹرکے ذریعے امدادی سامان متاثرین تک پہنچایا جارہا ہے، اس کے علاوہ متاثرین کو خیمے کمبل، راشن، ادویات اور تیار کھانا بھی فراہم کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی جوان، ایف ڈبلیو او اور سول انتظامیہ مشترکہ اقدامات کر رہی ہے جب کہ قراقرم ہائی وے، جگلوٹ اور اسکردو شاہراہ مختلف مقامات سے کھول دی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔