- کینسر کی مریضہ بن کر لڑکے سے لاکھوں روپے بٹورنے والا لڑکا گرفتار
- پارا چنار میں چیتے کے حملے سے دو افراد زخمی
- حکومت کا 5 ہزار ای ورکنگ سینٹر قائم کرنے کا اعلان
- چین کا کراچی تا پشاور ریلوے لائن کیلیے ساڑھے 6 ارب ڈالر کی نظرثانی شدہ لاگت پر اتفاق
- مہنگائی میں کمی کا رجحان برقرار رہے گا، اسٹیٹ بینک
- کراچی؛ دو ملزمان کو گرفتار کرکے 2کلو گرام سے زائد کی منشیات برآمد
- لٹن داس نے مینکڈ کے بعد واپس بلالیا، سودھی، حسن سے بغلگیر
- کولکتہ پولیس نے پاکستان ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی دینے کا پلان بنالیا
- پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی تعداد 37 لاکھ تک پہنچ گئی
- محمد آصف نے سلمان علی آغا کو کرکٹر ماننے سے ہی انکار کردیا
- مکی آرتھر نے بالآخر گرین شرٹس کیلیے وقت نکال ہی لیا
- ورلڈکپ؛ قومی کرکٹرز کی بغیر معاہدوں کے شرکت کا خدشہ بڑھ گیا
- بھارت نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کی جائیداد ضبط کرلی
- وزارت تجارت برآمد کنندگان کو نوازنے کے لیے سرگرم
- بجلی پیدا کرنے والے بہت زیادہ منافع لے رہے ہیں، عالمی بینک
- میانوالی ایکسپریس اسٹیشن پر کھڑی مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی، 20 افراد زخمی
- پیرو میں 1000 سال قبل پرانا شیرخوار بچوں کا قبرستان دریافت
- صبح میں ورزش کرنا وزن پر قابو رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، تحقیق
- یوٹیوب نے ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ متعارف کرا دی
- نارتھ کراچی میں راہ چلتی خاتون سے نازیبا حرکت کا مقدمہ درج
فلم’’زندگی تماشا‘‘ روکنے کی کوشش؛ سرمد کھوسٹ کی وزیراعظم سے اپیل

فلم’’زندگی تماشا‘‘حساس موضوع اور کہانی کے باعث متنازع فلم بن چکی ہے۔ فوٹوفائل
کراچی: نامورپاکستانی اداکاروہدایت کارسرمد کھوسٹ نے ایک مخصوص گروپ کی جانب سے اپنی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی ریلیز روکنے کی کوشش پروزیراعظم اور صدر پاکستان سے درخواست کی ہے کہ ان کے مسئلے کی جانب توجہ دی جائے۔
سرمد کھوسٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پروزیراعظم، صدرپاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیر اطلاعات کو مینشن کرکے اپنی فلم کے حوالے سے ایک کھلا خط لکھا ہے جس کا عنوان رکھا ہے’’میں بھی پاکستان ہوں‘‘۔
خط میں سرمد کھوسٹ نے لکھا مجھے اس انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے 20 برس کا عرصہ ہوگیا ہے اورمجھے انڈسٹری میں خدمات انجام دینے کے لیے پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزازبھی مل چکا ہے۔ فلم کے حوالے سے لکھتے ہوئے سرمد کھوسٹ نے کہا میں نے دوسال قبل فلم ’’زندگی تماشا‘‘ پرکام شروع کیا میں پاکستانی سینما کی بحالی پر اپنا کردار ادا کرنے پر بے حد پرجوش تھا۔ میرا فلم بنانے کا مقصد کسی کی ذات پر حملہ کرنا یا پھر کسی پر انگلی اٹھانا نہیں تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: فلم’’زندگی تماشا‘‘بین الاقوامی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب
میری فلم تینوں سنسربورڈزکی جانب سے کلیئر کردی گئی تھی اور اس کا بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ورلڈ ٹی وی پریمیئر بھی ہوا تھا، جب کہ یہ پہلی پاکستانی فیچر فلم ہے جس نے اتنے بڑے فلم فیسٹیول میں ایوارڈ حاصل کیا۔ میری فلم 24 جنوری کو پاکستانی سینما میں ریلیز ہونے والی تھی تاہم فلم کے ڈھائی منٹ کے ٹریلرکی بنیاد پر’’زندگی تماشا‘‘ کے مصنف، پروڈیوسر اورمیرے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ تاہم قانون کی پاسداری کرنے والے شہری کی حیثیت سے اور اس پورے یقین کے ساتھ کہ فلم میں جارحانہ یا بدنیتی پرمبنی مواد موجود نہیں ہے، میں نے سنسر بورڈ کو ایک بار پھر جائزہ لینے کے لیے فلم پیش کی اور ایک بار پھر چند کٹوتیوں کے بعد فلم سنسر بورڈ سے کلیئر کردی گئی۔
بعد ازاں میں نے اپنی فلم کی تشہیری مہم کا آغازکردیا اور اب جب فلم کی ریلیز میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا ہے تو ایک مخصوص گروپ فلم کی ریلیز روکنے کی کوشش کررہا ہے اور اس بار یہ لوگ فلم کی ریلیز کو روکنے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔
سرمد کھوسٹ نے لکھا میں آپ کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں صرف اسلیے نہیں کہ مجھے اور میری ٹیم پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ہمیں پریشان بھی کیا جارہا ہے بلکہ یہ سلسلہ سنسر بورڈ آف فلم سنسرزجیسے ریاستی ادارے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ فنکارانہ سوچ اور اظہاررائے کچھ لوگوں کے سیاسی مقاصد کی وجہ سے متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے خوف ہے کہ اگر ہم اس وقت اس کا مقابلہ نہیں کریں گے تو آگے کیا ہوگا۔
واضح رہے کہ ہدایت کار سرمدکھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ حساس موضوع اور کہانی کے باعث متنازع فلم بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلم کا ٹریلر بھی یوٹیوب سے ہٹادیا گیا ہے۔ فلم کی کہانی ایک نعت خواں کے گرد گھومتی ہے جس سے ایک غلطی ہوجاتی اور اس غلطی کے باعث اس کی زندگی تماشا بن جاتی ہے۔
فلم میں اداکارعارف حسن، سمعیہ ممتاز، ماڈل ایمان سلیمان اور علی قریشی اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔ فلم کی کہانی نرمل بانو نے لکھی ہے اور سرمد کھوسٹ اس کی ہدایات دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنی بہن کنول کھوسٹ کے ساتھ مل کر انہوں نے فلم کو پروڈیوس بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔